بنگلورو میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پہلے دن کا کھیل بارش کی وجہ سے ضائع ہونے کے بعد میچ کے دوسرے دن بھارت نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو تباہ کن ثابت ہوا اور بھارتی ٹیم صرف 46 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ یہ بھارت کا ٹیسٹ کرکٹ میں ناصرف اپنی سرزمین پر سب سے کم ترین اسکور تھا بلکہ ایشیا میں بھی کسی ایشیائی ٹیم کا اب تک سب سے کم اسکور ہے۔
اس تباہی کے ذمے دار میٹ ہنری اور ورلیم او رورک تھے جنہوں نے مجموعی طور پر 9 شکار کیے۔ جواب میں نیوزی لینڈ نے ڈیون کونوے کے 91 اور رچن رویندرا کے 134 رنز کے ساتھ ساتھ ٹم سادھی کے 65 رنز کی بدولت 402 رنز بنا کر پہلی اننگز میں 356 رنز کی بھاری برتری حاصل کی۔ بڑے خسارے میں جانے کے بعد بھارت کے بلے بازوں نے دوسری اننگز میں مثبت اور جارحانہ سوچ کے ساتھ بیٹنگ کی۔
کپتان روہت شرما کی نصف سنچری سے تقویت پاتے ہوئے اوپنرز نے ٹیم کو 72 رنز کا آغاز فراہم کیا جس کے بعد ویرات کوہلی اور سرفراز خان نے تیسری وکٹ کے لیے136 رنز جوڑ کر بھارت کی میچ میں واپسی کی امیدیں روشن کردیں۔ میچ کے چوتھے دن سرفراز خان اور ریشابھ پنٹ نے 179 رنز کی شراکت قائم کر کے خسارے کا خاتمہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی پوزیشن کردیا،
سرفراز نے 150 رنز کی اننگز کھیلی البتہ پنٹ بدقسمت رہے اور 99 کے اسکور پر او روک کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ 433 رنز پر پنٹ آٹ ہوئے تو بھارت کو پانچواں نقصان پہنچا تھا اور امید تھی کہ بھارتی ٹیم مزید 100 سے 150 رنز جوڑ کر نیوزی لینڈ کو ایک مشکل ہدف دے گی لیکن بقیہ پوری ٹیم محض 29 رنز کے اضافے سے چلتی بنی۔
بھارت کی ٹیم دوسری اننگز میں 462 رنز بنا کر آٹ ہو گئی اور یوں نیوزی لینڈ کو فتح کے لیے 107 رنز کا ہدف دیا۔ دوسری اننگز میں بھی ہنری اور او روک نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں۔ نیوزی لینڈ نے دوسری اننگز میں ٹام لیتھم کی وکٹ سے محروم ہونے کے باوجود نیوزی لینڈ نے پراعتماد انداز میں بیٹنگ کی۔ ڈیون کونوے 35 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے تو میچ میں بھارت کی واپسی کی موہوم سی امید پیدا ہوئی لیکن وِل ینگ اور رچن رویندرا نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید کسی نقصان کے بغیر ہی اپنی ٹیم کو ہدف تک رسائی دلا دی، ینگ نے 48 اور رویندرا نے 39 رنز کی باری کھیلی۔
