چین کے دارالحکومت بیجنگ میں شیاؤمی کارخانے کی اسمبلی لائن کا منظر-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) ہر 76ویں سیکنڈ میں نئی شیاؤمی کار بیجنگ کے نواح میں اس کے کارخانے کی پروڈکشن لائن سے تیار ہوتی ہےجہاں پر خودکار مشینری زوروشور سے کام کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
اسمبلی ورکشاپ میں مصنوعی ذہانت(اے آئی) کی ٹیکنالوجی پر مبنی 700 سے زائد روبوٹس 24 گھنٹے کام کرتے ہیں۔
اس طرح کی سمارٹ فیکٹریاں پورے چین میں پھیل رہی ہیں۔ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلے 3 سے 5 سال اے آئی ٹیکنالوجی میں تیز ترین ترقی کے لئے اہم ہوں گےجو صنعتی تخلیقی جدت اور تبدیلی کی نئی لہر کے محرک کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
چین کے روایتی صنعتی مراکز میں بھی اے آئی ناقابل واپسی راستہ بنا رہی ہے۔
چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ میں ہاربن الیکٹرک مشینری کمپنی لمیٹڈ کی فیکٹری میں ویلڈنگ روبوٹس مسلسل کام کرتے ہیں۔ستمبر میں فیکٹری کے میگنیٹک پول ویلڈنگ روبوٹ ورک سٹیشن کا آغاز کیا گیاجس سے پیداواری صلاحیت میں تقریباً 40 فیصد تک بہتری ہوئی۔
کمپنی کے ذہانت پر مبنی پیداواری یونٹ کے منیجر وے فینگ کائی کا کہنا ہے کہ ویلڈنگ کے روایتی طریقوں کےمقابلے میں ویلڈنگ روبوٹس اعلیٰ درستگی،بہتر استحکام اور بہتر کارکردگی پیش کرتے ہیں۔
ملک کے شمال مشرقی حصے میں پرانے صنعتی اڈوں پر کئی سرکردہ صنعتی کمپنیاں اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے اے آئی اور دیگر جدید ٹیکنالوجیاں اختیار کر رہی ہیں۔صرف حئی لونگ جیانگ صوبے میں اب تک 279 صوبائی سطح کی سمارٹ فیکٹریاں اور ڈیجیٹل ورکشاپس قائم ہو چکی ہیں۔
اے آئی چین میں صرف روایتی شعبوں کو ہی جدید نہیں بنا رہی بلکہ ابھرتی ہوئی صنعتوں میں بھی انقلاب برپا کر رہی ہے۔
ہر سال چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے شہر تائی ژو کی سیٹیلائٹ سپر فیکٹری میں 500 سیٹیلائٹس تیار ہوتے ہیں۔کمرشل سیٹیلائٹس کے لئےچین کے پہلے ذہانت پر مبنی اسمبلی اور انٹیگریشن آزمائشی مرکز کے طور پر یہ فیکٹری خلائی جدیدیت کا اولین مرکز ہے۔
فیکٹری ایک انٹیلی جنٹ نیٹ ورک نظام پر مشتمل ہے جو سیٹیلائٹ کے ڈیزائن،تحقیق اور ترقی،پیداوار،آزمائش اور افعال کو ایک یکساں فریم ورک میں مربوط کرتی ہے۔
چائنہ اکیڈمی آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے آئی انٹیلی جنٹ ٹیکنالوجیز کو پیداوار سے منسلک کرنے کا عمل تیز کر رہی ہےجس سے صنعت میں جامع اور گہری سطح کی تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔
چائنہ انٹرنیٹ ڈویلپمنٹ رپورٹ 2024 کے مطابق چین نےتقریباً 10 ہزار ڈیجیٹل ورکشاپس اور سمارٹ فیکٹریاں قائم کی ہیں۔پیداوار میں اے آئی کی شمولیت گہری ہو رہی ہے اور اس کا دائرہ کار وسیع ہونے جا رہا ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link