اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینہانگ کانگ میں بین الریاستی تجارتی تنازعات کے حل کے لئے بین...

ہانگ کانگ میں بین الریاستی تجارتی تنازعات کے حل کے لئے بین الاقوامی ثالثی پر عالمی فورم کا انعقاد

چین کے جنوبی ہانگ کانگ میں بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی(آئی او میڈ) کے دفتر کابیرونی منظر (شِنہوا)

ہانگ کانگ(شِنہوا)بین الاقوامی تنظیم برائے ثالثی(آئی او میڈ) کے قیام کے کنونشن پر دستخط کی تقریب کے بعد بین الاقوامی ثالثی پر عالمی فورم ہانگ کانگ میں منعقد ہوا۔

اس موقع پر کنونشن کے کئی دستخط کنندہ ممالک کے رہنماؤں، بین الاقوامی تنظیموں اور کثیرجہتی اداروں کے سربراہان، بین الاقوامی ثالثی کے ماہرین اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔ انہوں نے ریاستوں کے درمیان ثالثی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری و بین الاقوامی تجارتی تنازعات کی ثالثی جیسے موضوعات پر گفتگو کی۔

شرکاء نے ثالثی کے اس پہلو کو سراہا کہ یہ طریقہ کار اور نتائج دونوں میں انصاف پر زور دیتا ہے اور اسے روایتی قانونی طریقہ کار کے مقابلے میں ایک "دو طرفہ فائدہ مند” متبادل قرار دیا۔ ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ آئی او میڈ عالمی سطح پر تنازعات کے حل کے نظام میں ایک اہم خلا کو پُر کرے گی اور بین الاقوامی نظم ونسق کے ساتھ ساتھ ریاستوں کے درمیان تعاون کو بھی فروغ دے گی۔

ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقہ( ایچ کے ایس اے آر) کی حکومت کے سیکرٹری برائے انصاف پال لام نے اپنے کلیدی خطاب میں بین الاقوامی قانون کے تحت پُرامن طور پر تنازعات کے حل کے اصول پر زور دیا اور ثالثی کو روایتی مقدمہ بازی کے مقابلے میں دور اندیش اور تعمیری طریقہ قرار دیا۔

انڈونیشیا کے نائب وزیر خارجہ عارف حواس اوئیگروسینو نے کنونشن کے بروقت انعقاد کو سراہا اور اسے عالمی سطح پر تعاون پر مبنی تنازعات کے حل کی بڑھتی ہوئی ضرورت کا جواب قرار دیا۔ انہوں نے موجودہ بین الاقوامی طریقہ کار میں خامیوں کی نشاندہی کی اور عالمی قانونی لائحہ عمل کو مضبوط بنانے کے لئے ایک خصوصی ادارے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا اس عدالت کے قواعد و ضوابط کی تشکیل میں بھرپور حصہ لے گا اور متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر اس کے مینڈیٹ کو آگے بڑھانے کے لئے تعاون کرے گا۔

انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ (چین) رابطہ دفتر کے پرنسپل نمائندے اور ہائی وین اینڈ پارٹنرز ایل ایل پی کے شراکت دار ایڈورڈ لیو نے اس عدالت کو ایک "چینی حل” کے طور پر بیان کیا جو اقتصادی شراکت داری سے آگے بڑھتے ہوئے باضابطہ تنازعات کے حل پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدالت چین کے "ہم آہنگی کے ساتھ تنوع” کے فلسفے کی عکاسی کرتی ہے اور عالمی نظم ونسق کے لئے چین کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!