چین کے مشرقی صوبے انہوئی کے شہر ہیفے میں واقع چائنہ اسپیچ ویلی میں نیشنل انٹیلی جنٹ وائس انوویشن سینٹر کے عملے کا ایک رکن آلات کی خرابی کا پتہ چلانے کے لئے ایک آ کواسٹکس امیجر کا مظاہرہ کر رہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی کمیونٹی چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کے تیارکردہ نئے اوپن سورس ماڈل ڈیپ سیک-آر1 کے حوالے سے بہت پرجوش ہے۔
20جنوری کو ریلیز ہونے والا یہ ماڈل جلد ہی ایپل کے ایپ اسٹور کے مفت چارٹس میں پیر کے روز تک سر فہرست ہو گیا اوراوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا۔
ڈیپ سیک کے مطابق ریاضی، کوڈنگ اور قدرتی زبان کے استدلال جیسے کاموں میں اس ماڈل کی کارکردگی اوپن اے آئی جیسے بڑے کھلاڑیوں کے رہنما ماڈلز کے ہم پلہ ہےمگر یہ اپنے حریفوں کے مقابلے میں صرف ایک چھوٹے بجٹ اور کمپیوٹنگ پاور پر کام کرتا ہے۔
یہاں سوال یہ ہے کہ ڈیپ سیک نے کیا کیا ہے اور کیوں یہ اے آئی انڈسٹری میں حیرت کا سبب بن رہا ہے۔
سرکاری طور پر ڈیپ سیک آرٹیفیشل انٹیلیجنس فنڈامینٹل ٹیکنالوجی ریسرچ کمپنی لمیٹڈ کے نام سے جانا جانے والا یہ ادارہ جولائی 2023 میں قائم کیا گیا تھا۔
ایک اختراعی ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ کے طور پر ڈیپ سیک کٹنگ-ایج لارج لینگوئج ماڈلز (ایل ایل ایم ایس) اور متعلقہ ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لیے وقف ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے پہلے ماڈل ڈیپ سیک ایل ایل ایم کے جنوری میں ریلیز ہونے کے بعد کمپنی نے کئی بار اپنے ماڈلز میں بہتری کی ہے۔
اسٹارٹ اپ نے دسمبر میں ا پنا اوپن سورس ایل ایل ایم وی-3لانچ کیا جس نے میٹا کے تمام اوپن سورس ایل ایل ایمز کو پیچھے چھوڑ دیا اور اوپن اے آئی کے بند ماڈل جی پی ٹی0۔4 کا مقابلہ کیا ۔
