چینی اکیڈمی برائے استوائی زرعی سائنسز کے ژاؤ زینگ شیان سری لنکا کے علاقے مکاندورا میں پھلوں کی بیگنگ ٹیکنالوجی سے متعلق بتارہے ہیں۔(شِنہوا)
کولمبو (شِنہوا) سری لنکا کے گرم اور مرطوب علاقے میں دھوپ، گرمی اور وافر پانی ایک استوائی جنت بنانے میں معاون ہیں، اس کے تحت ایک بویا گیا بیج اکثر حیرت انگیز رفتار سےنشو ونما حاصل کرتا ہے۔
سری لنکا کے شمال مغربی صوبے کے مکاندورا میں پائیدار زرعی تحقیق و ترقی مرکز کی ایڈیشنل ڈائریکٹر درشانی جےیامانے کے لئے اب ایک سوال مسلسل پریشان کن رہا ہے کہ آخر کیوں جزیرے کی بھرپور فصلیں ہمیشہ توقعات سے کم پیداوار دیتی تھیں؟
2023 میں چین-ایف اے او سری لنکا جنوب-جنوب تعاون منصوبے کے آغاز کے ساتھ منظر نامہ ڈرامائی طور پر بدلنا شروع ہوا۔ اس کے فوراً بعد چینی ماہرین استوائی زراعت کٹنگ- ایج ٹیکنالوجیز کے ساتھ سری لنکا پہنچے، جنہوں نے روایتی طور پر کاشت کردہ بے رونق باغات کو بدل ڈالا جس کے اثرات غیرمعمولی تھے۔
2024 کے اختتام کےقریب اس تعاون کے نتائج نمایاں ہونے لگے ہیں۔ مکاندورا میں چینی ٹیکنالوجی مظاہرہ علاقے میں اناناس اور کیلے اب پکنے لگے ہیں، ان کی دیکھ بھال گزشتہ برس کے دوران ہوئی تھی۔
دسمبر کی تپتی دھوپ میں 33 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت کے دوران چینی اکیڈمی برائے استوائی زراعت کے ماہر ژاؤ زینگ شیان مقامی زرعی تکنیکی ماہرین کو پھلوں کی بیگنگ ٹیکنالوجی کی پیچیدگیوں سے متعلق رہنمائی مہیا کررہے تھے۔
ایک متجسس مقامی زرعی کارکن نے پوچھا کہ پھلوں کی بیگنگ کی ضرورت کیوں ہے، ہم نے پہلے کبھی ایسا کرنے سے متعلق نہیں سوچا تھا۔
ژاؤ نے انتہائی صبروتحمل سے وضاحت کی کہ پھل کو الگ کرنے سے یہ کیڑوں اور بیماریوں سے بچ جاتا ہے جس سے کیمیائی حشرات کش ادویات کی ضرورت کم ہوجاتی ہے۔
