پاکستان میں چین کے تعاون سے تعمیر ہونے والے بالا کوٹ پن بجلی منصوبے نے ہفتے کے روز دریا کی مکمل بندش کا سنگ میل عبور کر لیا جس کے ساتھ ہی منصوبے کے مرکزی تعمیراتی مرحلے کا باضابطہ آغاز بھی ہو گیا ہے۔
یہ 300 میگاواٹ کا پن بجلی منصوبہ خیبر پختونخوا کے شمال مغربی حصے میں دریائے کنہار پر واقع ہے۔ منصوبے کا معاہدہ چین انرجی انجینئرنگ کارپوریشن (سی ای ای سی) نے کیا ہے جبکہ اس کی ذیلی کمپنی چائنہ گیژوبہ گروپ تھرڈ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ منصوبے کا تعمیراتی کام کر رہی ہے۔ منصوبے کا باضابطہ آغاز ستمبر 2021 میں ہو گیا تھا۔
پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منصوبے کے مالک ادارے کے نمائندہ انچارج سید حبیب اللہ شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ اس وقت خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا پن بجلی منصوبہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ منصوبہ ملک کے معاشی اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہوگا، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات میں کمی لانے میں کردار ادا کرے گا جبکہ ماحول دوست اور کم کاربن ترقی کے فروغ میں بھی مددگار بنے گا۔
سید حبیب اللہ شاہ نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کی درآمدات پر انحصار کم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں توانائی کے تحفظ اور معاشی استحکام کو بھی مضبوط کرے گا۔
چائنہ گیژوبہ گروپ تھرڈ انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ کے جنرل منیجر ماؤ ہوئی گانگ نے کہا کہ منصوبے سے اب تک مقامی لوگوں کے لئے 2 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں جبکہ بجلی، تعمیراتی مواد اور خدمات جیسے متعلقہ شعبے بھی فروغ پا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی کمپنی توانائی، بجلی اور آبی وسائل کے شعبوں میں پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط کرے گی اور مرکزی ڈیم کی تعمیر میں تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائے گی تاکہ یہ منصوبہ توانائی کے شعبے میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کی ایک نمایاں مثال بن سکے۔
بالا کوٹ پن بجلی منصوبہ فعال ہونے پر ہر سال اوسطاً 1.144 ارب کلو واٹ آوربجلی پیدا کرے گا جس سے تقریباً 18 لاکھ افراد کی بجلی کی ضروریات پوری ہوں گی۔
اسلام آباد سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
چین کے تعاون سے بالا کوٹ پن بجلی منصوبے کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت
دریائے کنہار کی بندش کا اہم سنگ میل عبور کر لیا گیا
منصوبے کا باضابطہ آغاز ستمبر 2021 میں ہوا تھا
چینی اور پاکستانی انجینئرز مشترکہ طور پر منصوبے پر کام کر رہے ہیں
مقامی آبادی کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے
منصوبے سے دو ہزار سے زائد مقامی لوگوں کو روزگار ملا
تعمیر میں جدید چینی ٹیکنالوجی اور مشینری استعمال ہو رہی ہے
منصوبہ پاکستان کو توانائی بحران سے نجات میں مدد دے گا
منصوبے کی اوسط سالانہ بجلی 1.144 ارب کلو واٹ آور ہو گی
منصوبہ تقریباً 18 لاکھ افراد کی بجلی ضروریات پوری کرے گا




