ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہمیں مغربی ممالک یا کسی بھی دوسرے ملک کے موقف سے کوئی سروکار نہیں، ہمارا موقف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے تحت واضح ہے، امریکہ اور یورپی ممالک کو غاصب حکومت کے جرائم میں برابر کا شریک سمجھتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے تہران میں تعینات دیگر ممالک کے سفیروں اور عالمی اداروں اور تنظیموں کے مندوبین کے ساتھ ملاقات کی جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایران کی سرزمین پر جو حملہ ہوا ہے اس کا جواب مناسب وقت پر یقینی طور پر دیا جائے گا، ایسا کوئی جنگی جرم نہیں ہے جس کا ارتکاب صیہونیوں نے نہ کیا ہو۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک نہ صرف صیہونی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ سلامتی کونسل اور دیگر عالمی اداروں میں امن برقرار کرنے کی ہر کوشش کے سامنے رکاوٹیں بھی کھڑی کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے حملے کے جواب میں ایران کی کارروائی کو یقینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دفاعی اقدام ہوگا لیکن یہ اقدام کب ہوگا، اس کا تعین تہران کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں فیصلے مکمل ذہانت پر مبنی ہوتے ہیں اور ہمارا جواب بروقت اور مناسب انداز میں ہوگا۔ وزیر خارجہ نے امریکہ کے کردار کے بارے میں کہا کہ امریکہ نے سب سے زیادہ صیہونی حکومت کے حملے میں اس کا ساتھ دیا ہے۔ فضائی راستہ امریکیوں نے تل ابیب کو دیا اور اسی لیے امریکہ اور یورپی ممالک کو غاصب حکومت کے جرائم میں برابر کا شریک سمجھتے ہیں۔
