چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں خودکار ٹیکنالوجی بنانے والی جرمن کمپنی فیسٹو (چائنہ) لمیٹڈ کے ایک کارخانے میں عملہ آلات کا معائنہ کر رہا ہے۔(شِنہوا)
جنان(شِنہوا)شنگھائی کے چھونگ منگ ضلع میں ایک خودکار فیکٹری میں خالی ٹرے کنویئر بیلٹ پر سرکتی ہیں جہاں انہیں مٹی کی ایک تہہ، بیجوں اور پانی کی باریک پھوار ملتی ہے، اس کے بعد انہیں روبوٹک بازو بڑی صفائی سے ترتیب دیتا ہے۔
یہ ہائی سپیڈ اور ذہین چاول کی نرسری تیار کرنے والی پروڈکشن لائن، جو جرمن انڈسٹریل آٹومیشن کمپنی فیسٹو گروپ اور اس کی چینی شراکت دار ہانگ ژو فینگ ژو ایگریکلچرل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کا مشترکہ منصوبہ ہے، ایک نئی سمت کی نمائندگی کرتی ہے جہاں صنعتی ٹیکنالوجی کو چین کی زرعی زمین پر بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
ہانگ ژو فینگ ژو کے جنرل منیجر وو جیان پھنگ نے کہا کہ زراعت اور صنعت کا امتزاج ایک نئی معیاری پیداواری قوت پیدا کرتا ہے جو چین کی کھیتی باڑی میں خودکار عمل کو بہت زیادہ آگے بڑھائے گا۔
فیسٹو کے سینسرز، کنٹرولرز اور ڈیجیٹل مانیٹرنگ کو شامل کرکے اس سمارٹ پروڈکشن لائن نے پنیری تیار کرنے کا عمل گھٹا کر صرف 48 گھنٹوں تک محدود کر دیا ہے، جس سے پنیری کی فراہمی کی کارکردگی 10 گنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
1985 میں چینی منڈی میں داخل ہونے کے بعد سے فیسٹو نے مشرقی صوبہ شان ڈونگ کے دارالحکومت جنان میں اپنا سب سے بڑا عالمی پیداواری مرکز قائم کیا ہے۔ آج یہ مرکز پیداوار، تحقیق و ترقی اور ترسیل کا ایک جامع مرکز بن چکا ہے۔
فیسٹو کے عالمی پیداواری مرکز کے سربراہ چھن فینگ کا کہنا ہے کہ چین کی ہائیڈروجن، سیمی کنڈکٹرز اور روبوٹکس کی مضبوط طلب کو نئی معیاری پیداواری قوتوں سے تقویت مل رہی ہے، جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز کے لئے وسیع تر مواقع پیدا کر رہی ہیں۔
چین فیسٹو کی دوسری سب سے بڑی منڈی ہے۔ کمپنی اس وقت جنان میں اپنی سرگرمیوں میں فعال طور پر اے آئی کو شامل کر رہی ہے، جسے پیداوار کی منصوبہ بندی، سپلائی چین اور خودکار اسمبلی لائنوں میں استعمال کیا جا رہا ہے اور اکثر اس کے لئے مقامی چینی کمپنیوں کے حل اختیار کئے جاتے ہیں۔
