وسطی غزہ کی پٹی کے علاقے النصیرات کے قریب فلسطینی شہری سمندر کے کنارے نقل مکانی کررہے ہیں-(شِنہوا)
غزہ(شِنہوا)حماس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حماس کو ایک امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی منصوبہ موصول ہوگیا ہے، جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ کا خاتمہ ہے، یہ منصوبہ قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے پیش کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس منصوبے کو دوحہ میں ہونے والی ایک ملاقات کے دوران پیش کیا گیا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حمایت حاصل کرلی تھی۔ منصوبہ قطری وزیراعظم اور مصر کی جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ نے حماس کے مذاکرات کاروں کو پیش کیا۔
ذرائع کے مطابق حماس کے وفد نے ثالثوں کو بتایا کہ وہ اس تجویز کا "خلوص نیت کے ساتھ” جائزہ لے گا اور اس کے بعد باضابطہ جواب دے گا۔
مصری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مصر کے "القاہرہ نیوز ٹی وی” نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی امن منصوبہ حماس کو پیش کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصر اور دیگر عرب ممالک نے اس منصوبے پر نظر ثانی کرکے اس میں چند ترامیم کیں اور پھر اسے دوحہ میں حماس کو پیش کیا گیا۔
پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ان کے غزہ امن منصوبے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر حماس اس تجویز کو قبول کرلیتی ہے تو باقی تمام یرغمالیوں کو 72 گھنٹوں کے اندر رہا کیا جائے گا، انہوں نے گروپ پر زور دیا کہ وہ شرائط کو قبول کرے۔
تاہم نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے اس تجویز کو مسترد کردیا تو اسرائیل حماس کے خلاف کارروائی مکمل کرے گا۔
اس منصوبے کو اسلامی جہاد نے فوری طور پر مسترد کر دیا، جو حماس کی حلیف ایک فلسطینی مسلح تنظیم ہے۔ اسلامی جہاد نے اسے فلسطینی عوام کے خلاف "جارحیت جاری رکھنے کا نسخہ” قرار دیا۔
گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے ذریعے اسرائیل امریکہ کے ذریعہ وہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو وہ جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کرسکا۔ ہم امریکہ- اسرائیل اعلامیے کو خطے میں آگ لگانے کا فارمولا سمجھتے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی وافا کے مطابق غرب اردن میں واقع فلسطینی اتھارٹی نے امریکی تجویز کا خیرمقدم کیا اور غزہ کی جنگ کو ایک جامع معاہدے کے ذریعے ختم کرنے کے لئے امریکہ، علاقائی ممالک اور شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کی اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔
سعودی عرب، پاکستان،اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکی، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز دیر گئے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے امریکی تجویز کا خیرمقدم کیا۔
وزرائے خارجہ نے لڑائی ختم کرنے، غزہ کی تعمیر نو، فلسطینیوں کی بے دخلی روکنے اور غرب اردن کی الحاق کو روکنے کی تجاویز کی تعریف کی۔
