کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کی بیجنگ میں ایک فورم سے خطاب کی فائل فوٹو۔ (شِنہوا)
بگوٹا(شِنہوا)کولمبیا کی وزیر خارجہ روزا ولاویسینسیو نے کہا کہ وہ صدر گستاوو پیٹرو کے ساتھ یکجہتی کے طور پر اپنا امریکی ویزا چھوڑ رہی ہیں جن کا ویزا اس وقت منسوخ کردیا گیا جب انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران غزہ میں اسرائیلی اقدامات پر تنقید کی تھی۔
ویلاویسینسیو نے کولمبیا کے دارالحکومت بگوٹا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ہم یہ قبول نہیں کرتے کہ کوئی غیر ملکی طاقت یہ طے کرے کہ کولمبیا کی ریاست کی جانب سے کون بات کرسکتا ہے یا بین الاقوامی فورمز میں شرکت کر سکتا ہے۔ ہماری قوم کی عزت نفس ناقابل سمجھوتہ ہے۔
ویلاویسینسیو نے کہا کہ ان کا فیصلہ کولمبیا کی خودمختاری کے دفاع کے لئے ایک سیاسی اقدام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرو کا ویزا منسوخ کرکے امریکہ نے بین الاقوامی سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے اور ان کی استثنیٰ کو کمزور کیا ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا کہ ’’ہماری خودمختاری جھکنے والی نہیں۔ کولمبیا احترام کا تقاضا کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کولمبیا کثیرالجہتی فورمز میں آزادانہ طور پر شرکت جاری رکھے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 1947 کے اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز معاہدے کے تحت امریکہ تمام وفود کے داخلے کی ضمانت دینے کا پابند ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن نے یکطرفہ طور پر پیٹرو کا ویزا منسوخ کرکے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیویارک میں صدر پیٹرو کے بیانات، جیسا کہ امریکہ نے دعویٰ کیا، تشدد پر اکسانے کے بجائے ’’انسانیت کو متاثر کرنے والی نسل کشی‘‘ کو روکنے کے مطالبے پر مبنی تھے۔
ویلاویسینسیو نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کثیرالجہتی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز کی میزبانی کے لئے کسی ’’غیر جانبدار‘‘ ملک پر غور کیا جائے۔
