چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے فویوآن میں کرین بیری کے کاشتکاری علاقے میں قائم تحقیق و ترقی مرکز میں تیکنیکی ماہرین کرین بیری کی پنیری کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے قومی ادارہ شماریات (این بی ایس)نے بتایا کہ گزشتہ سال چین کے تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کے اخراجات میں گزشتہ سال کی نسبت 8.9 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 36 کھرب یوآن (تقریباً 506.41 ارب امریکی ڈالر) سے تجاوز کرگئے۔
این بی ایس کے سینئر شماریات دان ژانگ چھی لونگ نے کہا کہ 2021 سے 2024 کے عرصے کے دوران ملک کے آر اینڈ ڈی اخراجات میں اوسطاً سالانہ 10.5 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا جو بڑی معیشتوں میں تیز ترین شرحوں میں سے ایک ہے اور یہ چین کو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا آر اینڈ ڈی سرمایہ کار بناتا ہے۔
تحقیقی و ترقی میں سرمایہ کاری کی شرح جو مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کے تناسب میں اخراجات کو دیکھتی ہے، گزشتہ سال 0.11 فیصد پوائنٹس بڑھ کر 2.69 فیصد ہوگئی۔
2024 میں چین کی بنیادی تحقیق، اطلاقی تحقیق اور تجرباتی ترقی پر اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بالترتیب 10.7 فیصد، 17.6 فیصد اور 7.6 فیصد اضافہ ہوا۔
کاروباری ادارے کئی سالوں سے ملک کے مجموعی آر اینڈ ڈی اخراجات کا 75 فیصد سے زیادہ حصہ برداشت کر رہے ہیں اور اس شعبے میں اخراجات کے مجموعی اضافے میں ان کی شراکت 77.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جس سے چین کی آر اینڈ ڈی اخراجات میں توسیع کے مرکزی محرک کے طور پر ان کا کردار مستحکم ہوا ہے۔
