اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینسپریم کورٹ، آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب اختر کی عدم...

سپریم کورٹ، آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب اختر کی عدم شرکت پر ملتوی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس منیب اختر کی عدم شرکت کے باعث آرٹیکل 63 اے کی سماعت ملتوی کردی جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، نظر ثانی کیس دو سال سے زائد عرصے سے زیر التواء ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب کی رائے کا احترام ہے، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے،جسٹس منیب اختر کو راضی کریں گے، اگر وہ شامل نہ ہوئے تو نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے بارے حکومتی نظرثانی اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس سمیت جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ جسٹس منیب اختر نے شرکت نہ کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کی سماعت کیلئے پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس سنا تھا اور آرٹیکل 63 اے کا 3 رکنی اکثریتی فیصلہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شفافیت کی بنیاد پرنیا بینچ تشکیل دیا گیا ہے، جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو خط لکھا ہے کہ میں آج اس کیس میں شامل نہیں ہوسکتا، اس لئے ہم بھی اٹھ رہے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کا خط پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ جسٹس منیب اختر نے لکھا ہے کہ میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا وہ بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظر ثانی کیس دو سال سے زائد عرصے سے زیر التواء ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ بینچ (آج) منگل کو دوبارہ بیٹھے۔ پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بنا سکتی ہے جب تینوں ممبران موجود ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کا تقاضا ہے نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے گا، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجاز الاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا، ہم جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ میں بیٹھیں، جسٹس منیب اختر نے آج مقدمات کی سماعت کی ہے وہ ٹی روم میں بھی موجود تھے، ان کا آج کی سماعت میں شامل نہ ہونا ان کی مرضی تھی ہم کل دوبارہ اس نظرثانی کیس کی سماعت کریں گے،امید کرتے ہیں کہ جسٹس منیب اختر (آج) منگل کی سماعت میں شامل ہوں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جسٹس منیب کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل نو ہوگی۔بعد ازاں کیس کی سماعت (آج) منگل 11 بجے تک تک ملتوی کر دی گئی۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس بھیجا گیا تھا، سپریم کورٹ کے تین رکنی اکثریتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، اکثریتی فیصلے کی رائے جسٹس منیب اختر نے تحریر کی تھی جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم میاں نے اکثریتی رائے سے اختلاف کیا تھا۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!