چینی عوام کی جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ اور فاشزم کیخلاف عالمی جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ قریب آتے ہی دوسری جنگ عظیم کی کئی ان کہی سچائیاں ایک بار پھر نہ صرف دریافت ہو رہی ہیں بلکہ ایک نئے انداز سے بیان بھی کی جا رہی ہیں۔ ایسی ہی ایک سچی کہانی پر مبنی فلم "ڈونگجی آئی لینڈ” ہےجو 8 اگست کو ریلیز ہونے جا رہی ہے۔
سال 1942 میں ایک جاپانی مال بردار بحری جہاز 1800 سے زائد برطانوی جنگی قیدیوں کو لے کر جا رہا تھا۔ یہ جہاز چین کے مشرقی صوبہ ژی جیانگ کے ساحل کے قریب امریکی بحریہ کے ایک حملے میں تباہ ہو گیا۔دھواں اور ملبہ دیکھ کر ڈونگجی آئی لینڈ کے چینی ماہی گیروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہوئے 384 جنگی قیدیوں کو زندہ بچا لیا۔
بین الاقوامی اداکاروں میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان اداکار روویف بابر (اسٹیج نام: جیک) بھی شامل ہیں جو فلم میں ایک برطانوی سپاہی کا کردار نبھا رہے ہیں۔ جیک کے لئے یہ کردار نہ صرف ان کے فنی سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے بلکہ چین کی جنگی تاریخ سے ان کے ذاتی تعلق کا ذریعہ بھی بناہے۔
جیک حال ہی میں شین یانگ کی لیاؤننگ کمیونیکیشن یونیورسٹی سے گریجویٹ ہوئے ہیں جہاں انہوں نے ملٹی میڈیا اور نیٹ ورکنگ کی تعلیم حاصل کی۔ وہ اب چین کی قومی جذبے سے سرشار فلموں میں ایک جانا پہچانا چہرہ بن چکے ہیں۔
چین میں تقریباً ایک دہائی گزارنے کے بعد جیک نے ملک کی تیز رفتار ترقی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔چاہے یہ ترقی ہائی اسپیڈ ریل کا جال ہو یا تیزی سے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت۔ یہ تجربات روزمرہ زندگی میں ہوں یا فلمی اسکرین پر دونوں صورتوں میں اُن کے لئے چین اور اس کی بدلتی ہوئی کہانی کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): روویف بابر، پاکستانی اداکار
” میرا نام روویف بابر ہے۔ میں تقریباً 9 سال سے چین میں ہوں۔ یہاں ہونا میرے لئے ایک دلچسپ تجربہ ہے جس سے میں بھرپور لطف اٹھا رہا ہوں۔ اس وقت میں یہاں فلموں میں اداکاری کر رہا ہوں۔ میں نے لیاؤننگ کمیونیکیشن یونیورسٹی میں ملٹی میڈیا نیٹ ورکنگ کی تعلیم حاصل کی ہے۔
گریجویشن کے بعد میں نے فلموں کا شوق سنجیدگی سے اپنایا اور کچھ تجربہ بھی حاصل کیا۔ میری پہلی فلم ’چانگ جن ہو‘(دی بیٹل ایٹ لیک چانگ جن) تھی۔ یہ فلم چین میں میرا پہلی پروجیکٹ بھی تھی۔ جب میں چین آیا تو اس وقت تک مجھے تاریخ کے اس حصے کا علم نہیں تھا۔ لیکن جب میں اس فلم کا حصہ بنا اور ٹیم کے ساتھ کام کیا تو اس دوران ہم نے تھوڑی تحقیق بھی کی۔ تب ہمیں اندازہ ہوا کہ یہ تاریخ کا وہ باب ہے جسے لوگ تقریباً بھول چکے ہیں۔
یہ میرے لئے تاریخ کی کتاب کا ایک نیا باب تھا جسے میں نے پڑھنا شروع کیا۔ جب میں نے جنگ سے متعلق مزید پروجیکٹس پر کام کیا تو پھر میں مزید گہرائی میں اترتا چلا گیا۔ یہ تجربہ آنکھیں کھول دینے والا تھا۔ میرے خیال میں چین کی فلم انڈسٹری میں بطور پاکستانی کام کرنا واقعی ایک دلچسپ تجربہ ہے۔
جب میں کہیں جاتا ہوں اور لوگوں کو بتاتا ہوں کہ میں پاکستان سے ہوں تو ان کی بات چیت کا انداز ہی بدل جاتا ہے۔ یہ صرف فلمی صنعت تک ہی محدود نہیں بلکہ عام زندگی میں بھی ایسا دیکھا جا سکتا ہے۔چین میں جب میں کہتا ہوں کہ میں پاکستانی ہوں تو لوگ بہت مثبت انداز میں ردعمل دیتے ہیں۔ یہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے کیونکہ ہم پاکستانی واقعی سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور چین دو بھائیوں کی طرح ہیں۔”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آن سکرین ٹیکسٹ
چینی فلم “ڈونگجی آئی لینڈ” 8 اگست کو ریلیز ہو گی
فلم “ڈونگجی آئی لینڈ” حقیقی واقعات پر مبنی ایک سچی کہانی ہے۔
چینی ماہی گیروں نے 1942 میں 384 برطانوی جنگی قیدیوں کی جان بچائی
فلم دوسری جنگ عظیم کے بھولے ہوئے باب کو زندہ کرتی ہے
چین آکر تاریخ کا ایک نیا باب کھلا، آنکھیں کھول دینے والا تجربہ رہا۔ روویف بابر، پاکستانی اداکار
چینی فلم انڈسٹری میں بطور پاکستانی کام کرنا ایک منفرد تجربہ ہے۔ روویف بابر، پاکستانی اداکار
چینی عوام پاکستانیوں کو بھائیوں کی طرح سمجھتے ہیں۔ روویف بابر، پاکستانی اداکار
جب بتاتا ہوں کہ میں پاکستانی ہوں، چینیوں کا رویہ اور اچھا ہو جاتا ہے۔ روویف بابر، پاکستانی اداکار
فلمی پروجیکٹس کے ذریعے چین کی تاریخ کو سمجھنے کا موقع ملا۔ روویف بابر، پاکستانی اداکار
ڈونگجی آئی لینڈ کی کہانی عالمی فاشزم کے خلاف چینی مزاحمت کا عکاس ہے۔ روویف بابر، پاکستانی اداکار
چین میں 9 سال کا قیام ترقی، بھائی چارے اور تاریخ سیکھنے کا سفر رہا۔ روویف بابر، پاکستانی اداکار

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link