جمعرات, جولائی 31, 2025
تازہ ترین’’چینی معیشت کی ازسرنو توازن سازی‘‘ کے بارے میں امریکی بیانیہ غلط...

’’چینی معیشت کی ازسرنو توازن سازی‘‘ کے بارے میں امریکی بیانیہ غلط اور غیر حقیقی ہے

چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے شہر لے شان میں موبائل فون کی دکان پر ایک خاتون خریدار مصنوعات کا انتخاب کر رہی ہے۔(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)بعض امریکی حکام کا حالیہ بیانیہ کہ چینی برآمدات عالمی منڈی کو سیلاب کی طرح بھر رہی ہیں اور چین کی معیشت کو دوبارہ توازن کی ضرورت ہے، چین کے خلاف بار بار استعمال کی جانے والی پرانی اور تھکی ہوئی لفاظی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

یہ بے بنیاد دعوے ان بڑے پیمانے پر ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز کرتے ہیں جو چینی معیشت کے اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہونے کے ساتھ  ہی رونما ہو رہی ہیں۔

اگرچہ چین کی مجموعی برآمدات اب بھی بڑی ہیں لیکن برسوں سے چینی معیشت میں برآمدات کا تناسب مسلسل کم ہو رہا ہے اور یہ شرح اب ویتنام، جرمنی اور جنوبی کوریا جیسے ممالک سے بھی کم ہے۔ دوسری جانب چین کی درآمدات کا سلسلہ مسلسل بڑھ رہا ہے جو 2024 میں 26.4 کھرب امریکی ڈالر سے تجاوز کرگئیں جو کہ سال 2000 کے مقابلے میں 10 گنا سے بھی زیادہ ہے۔

آج چین کی اقتصادی ترقی میں گھریلو طلب کا کردار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ 2024 میں صارفین کے اخراجات نے مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو میں 40 فیصد سے زائد حصہ ڈالا، جس سے جی ڈی پی میں 2.2 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور یہ چینی معیشت کا بنیادی محرک بنے۔

چین کے پیداواری شعبے کی ترقی اس کی اپنی کوششوں اور بین الاقوامی تعاون کا نتیجہ ہے جو منڈی کی طلب اور تقابلی برتری  سے تحریک پاتی ہے۔

غیر ملکی کمپنیاں تیزی سے چین میں تحقیق اور ترقی کے مراکز قائم کر رہی ہیں جبکہ چینی مینوفیکچرنگ اعلیٰ درجے کے شعبوں کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر نئی توانائی کی گاڑیوں کی برآمدات نے گاڑیوں کی عالمی صنعت کی ترقی کو تیز کرنے میں مدد کی ہے۔ چین نہ صرف دنیا کی فیکٹری ہے بلکہ اب دنیا کی لیبارٹری بھی بنتا جا رہا ہے۔

عالمی ویلیو چینز میں اپنی قائم شدہ پوزیشن کی بنیاد پر چین اپنی پیداواری اور اختراعی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے۔ اس کا مقصد ایک زیادہ جامع، موثر اور مفیدعالمی ویلیو چین سسٹم کی تعمیر میں مدد کرنا ہےتاکہ بالآخر دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود میں حصہ ڈالا جا سکے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!