جمعرات, جولائی 31, 2025
بیلٹ اینڈ روڈ+سی پیکیورپی یونین۔ چین تعلقات کی 50 ویں سالگرہ پر سویڈش کاروباروں کی...

یورپی یونین۔ چین تعلقات کی 50 ویں سالگرہ پر سویڈش کاروباروں کی چین سے گہرے تعاون میں دلچسپی

یونان کے شہر پیرائس  کی بندر گاہ پر دنیا کا سب سے بڑا  کنٹینر بردار بحری جہاز او او سی ایل پیرائس لنگر انداز ہو رہا ہے۔(شِنہوا)

سٹاک ہوم(شِنہوا)جیسا کہ یورپی یونین اور چین اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، سویڈن کے کاروباری ادارے دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے ساتھ اپنے تعاون کو گہرا کرنا چاہتے ہیں۔ ماہرین اور کاروباری رہنماؤں نے خاص طور پر ماحول دوست ترقی کے شعبے میں عملی تعاون پر زور دیا ہے تاکہ عالمی غیر یقینی صورتحال کے دوران یورپ کی مسابقت کو فروغ دیا جا سکے۔

سویڈن۔چائنہ تجارتی کونسل (ایس سی ٹی سی)کے چیئرمین اولف پیہرسن نے شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ چین سویڈش کمپنیوں کے لئے ایشیا میں ایک بہت اہم منڈی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین اور یورپی یونین کے درمیان دو طرفہ تجارت 785.8 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جس نے اندازاً 30 لاکھ مقامی ملازمتوں کو سہارا دیا۔ اقتصادی تعلقات کی اس گہری ہوتی فضا کے تناظر میں پیہرسن نے کہا کہ ایس سی ٹی سی کے اراکین اس سال 24 جولائی کو بیجنگ میں منعقدہ ای یو۔ چین سربراہ اجلاس کے نتائج پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

پیہرسن نے کہا کہ اس وقت ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ سویڈن اور چین کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات میں ایک نیا جذبہ اور تحریک پیدا ہوئی ہے۔

جرمنی کے شہر ڈوئسبرگ میں ڈوئسبرگ انٹر موڈل ٹرمینل (ڈی آئی ٹی) پر ایک لاکھ ویں چائنہ۔یورپ مال بردار ٹرین پہنچ رہی ہے۔(شِنہوا)

سویڈن میں بیلٹ اینڈ روڈ انسٹیٹیوٹ کے نائب چیئرمین حسین عسکری نے کہا کہ صاف توانائی جیسے شعبے، جہاں چین کو واضح مسابقتی برتری حاصل ہے، انہیں یورپی یونین اور چین کے درمیان مسابقت کے بجائے تعاون کے مواقع کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

عسکری نے سویڈن کی بیٹری سٹارٹ اپ نارتھ وولٹ کی ناکامی کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے صرف ایک سال بعد ہی یہ منصوبہ، جس پر سویڈن اور یورپی یونین نے اربوں یورو خرچ کئے، دیوالیہ ہو گیا۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ خطرات کم کرنے کا بیانیہ عملی طور پر موثر نہیں ہے۔

عسکری نے علیحدگی کے بجائے خطوں کے درمیان تکمیلی صلاحیتوں کو بنیاد بنا کر تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جہاں چین صاف توانائی کی ٹیکنالوجی میں آگے ہے، وہیں سویڈن حیاتیاتی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں مسابقتی برتری رکھتا ہے اور بہت سی چینی کمپنیاں فعال طور پر شراکت داری کی تلاش میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی وہ دوطرفہ کامیابی  کی حکمت عملی ہے جس کی یورپ کو ضرورت ہے، نہ کہ وہ تحفظ پسند رویے جو بعض ترقی یافتہ معیشتوں میں دیکھے جا رہے ہیں، جو قومی سلامتی کے نام پر ترک تعلق اور تجارتی رکاوٹوں کو فروغ دیتے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!