جمعرات, جولائی 31, 2025
تازہ ترینچینی الیکٹرک گاڑیوں کے عروج نے یورپ کے ساتھ کارسازی کا تعلق...

چینی الیکٹرک گاڑیوں کے عروج نے یورپ کے ساتھ کارسازی کا تعلق تبدیل کردیا

چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر شین زین میں گوانگ ڈونگ -ہانگ کانگ-مکاؤ عظیم تر خلیجی علاقہ بین الاقوامی کارشو کے دوران مہمان بی وائی ڈی کے بوتھ پر گاڑی دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)

شین زین(شِنہوا)رواں ماہ کے آغاز میں بی وائی ڈی شین زین، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کار بردار جہاز ہے، چین سے یورپ کی جانب روانہ ہوا، جس پر بی وائی ڈی کی نئی توانائی کی 6 ہزار 817  گاڑیاں لدی ہوئی تھیں۔ یہ روانگی دنیا کی سب سے بڑی آٹو مارکیٹ میں ایک اہم تبدیلی کی علامت ہے جو کبھی یورپی برانڈز کے زیر اثر تھی۔

دو ہفتے بعد  چینی کار ساز کمپنی بی وائی ڈی نے اپنی ایک کروڑ 30 لاکھ ویں نئی توانائی کی گاڑی تیار کرکے ایک اہم سنگ میل عبور کیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 2024 میں ہی چین نے ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد نئی توانائی کی گاڑیاں  تیار اور فروخت کیں۔

چین کا ایک عام کار ساز سے لے کر الیکٹرک وہیکل (ای وی) کی عالمی طاقت بننے کا سفر کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ 1985 میں جرمن کارساز کمپنی ووکس ویگن نے شنگھائی میں ایس اے آئی سی موٹر کے ساتھ چین کی پہلی غیر ملکی مشترکہ کار فیکٹری قائم کی تھی، جہاں 2 سال میں اس کے سانتانا ماڈل کی 10ہزار گاڑیاں فروخت ہوئیں۔

یورپی گاڑیاں کبھی چینی کار سازوں کے لئے معیار سمجھی جاتی تھیں اور اس حقیقت کا تجربہ بی وائی ڈی نے خود کیا۔ 2004 کے اوائل میں جب بی وائی ڈی ابھی ایک بیٹری بنانے والی کمپنی کے طور پر جانی جاتی تھی، تو اس کی پہلی پروٹوٹائپ گاڑی جس کا کوڈ نام 316 تھا، ڈیلرز نے جائزے کے بعد سختی سے مسترد کر دیا اور کہا کہ اس میں "کوئی امید نہیں” ہے۔ اس ناکامی نے کمپنی کو سیکھنے کی ایک جارحانہ حکمت عملی اپنانے پر مجبور کیا۔

بی وائی ڈی کے چیئرمین وانگ چھوان فو نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مارکیٹ سے درجنوں کامیاب ماڈلز خرید کر ان کی ریورس انجینئرنگ کی تاکہ سیکھ سکیں کہ کامیاب گاڑیاں کیسے بنتی ہیں۔ ایک نئے کھلاڑی کے طور پرکمپنی نے دو طرفہ حکمت عملی اپنائی جن میں پٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری سیکھنا اور ای وی ٹیکنالوجی کی ترقی شامل تھی۔

اس توجہ نے چین کو الیکٹرک گاڑیوں کے انقلاب میں سب سے آگے لا کھڑا کیا۔ چین نے ایک مکمل صنعتی نظام قائم کیا  جس میں گاڑیاں، بیٹریاں، الیکٹرک موٹر کنٹرول سسٹمز، خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی، سمارٹ ڈیش بورڈز، چارجنگ کے انتظامات اور گاڑیوں کی فروخت کے بعد کی سہولتیں شامل ہیں۔ یہ نظام دنیا بھر کی آٹو انڈسٹری کی ترقی کے لئے ایک "چینی حل” فراہم کرتا ہے۔

چین-یورپ تعاون کارسازی کی صنعت کے لئے نئے امکانات پیدا کر رہا ہے۔ حال ہی میں جرمن آٹوموٹو سپلائر زیڈ ایف گروپ نے اپنے ہیڈکوارٹر فریڈرکشافن میں منعقدہ چیسس ٹیک ڈے میں اپنا جدید سٹیئر بائی وائر نظام پیش کیا، جسے چینی کار ساز کمپنی این آئی او نے اپنایا ہے۔ چینی شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے زیڈ ایف چین کے تیز رفتار جدت کے نظام سے فائدہ اٹھا کر اہم ٹیکنالوجیز کو مارکیٹ کے لئے تیار حل میں تبدیل کر رہا ہے، جس سے دونوں فریقین کو فائدہ ہو رہا ہے۔

زیڈ ایف  کے بورڈ ممبر پیٹر ہولڈمین نے کہا کہ چین ہمارے لئے فٹنس مرکز ہے۔ انہوں نے چینی منڈی کو صنعت میں برق رفتار تبدیلی کے دوران ایک چیلنج اور ترقی کا ذریعہ قرار دیا۔ انہوں نےکہا کہ ہمارے بہت سے صارفین چین میں ہیں اور ہم ان کی اختراعی رفتار کا فائدہ اٹھا کر اپنی رفتار بڑھاتے ہیں۔

کاربن کے اخراج میں کمی کے مشترکہ اہداف اس شراکت داری کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔ شین زین میں قائم چینی بیٹری ساز کمپنی سن ووڈا، جو ووکس ویگن اور وولوو کو بیٹریاں فراہم کرتی ہے، اب یورپی یونین کے تازہ ترین بیٹری ضوابط کے مطابق خود کو ڈھال رہی ہے۔ یہ قوانین یورپ میں فروخت ہونے والی تمام بیٹریوں کے لئے سخت شرائط رکھتے ہیں، جن میں نقصان دہ مواد، کاربن کے اثرات، بجلی کی کارکردگی، پائیداری، لیبلنگ اور دیگر اہم چیزیں شامل ہیں۔

سن ووڈا کے نائب صدر لیانگ روئی نے کہا کہ پاور بیٹریوں کے لئے پوری صنعت میں کاربن کم کرنا ضروری ہے۔ اور بطور فراہم کنندہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!