نیو یارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے موثر و منصفانہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ امن مشنز کی کامیابی کیلئے سلامتی کونسل کا اتحاد ،پائیدار سیاسی تعاون ناگزیر ہے، پاکستان مضبوط، جامع و سیاسی بنیادوں پر مبنی اقوام متحدہ امن مشن نظام کی حمایت جاری رکھے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس میں ‘سیاسی حل کے فروغ کیلئے اقوام متحدہ کے امن مشنز کو ڈھالنا ترجیحات اور چیلنجز’ کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عاصم افتخار نے بتایا کہ پاکستان اب تک چار براعظموں میں 48اقوام متحدہ امن مشنز میں 2لاکھ 35ہزار سے زائد فوجی بھیج چکا ہے جن میں سے 182اہلکاروں نے امن کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف سب سے بڑے فوجی بھیجنے والے ممالک میں شامل ہے بلکہ امن تعمیراتی کمیشن کا بانی رکن بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام امن مشنز کی بنیاد سیاسی حل پر ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی ساکھ کا امتحان ہے کہ آیا وہ بین الاقوامی امن و انصاف کے اصولوں پر عملدرآمد کر پاتی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت بالکل واضح ہے، مسئلہ جموں و کشمیر طویل عرصے سے کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے، سلامتی کونسل کو اپنی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اس تنازع کا منصفانہ اور دیرپا حل نکالنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے قدیم ترین مشنوں میں سے ایک ا قوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے بھارت و پاکستان کی میزبانی کر رہا ہے جو لائن آف کنٹرول کی نگرانی کرتا ہے، یہ خود اس مسئلے کے حل نہ ہونے کا بین الاقوامی ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ سال اس حوالے سے اہم ہے کہ کئی بڑے جائزہ عمل جاری ہیں جن میں مستقبل کیلئے معاہدہ، امن سازی کے فن تعمیر کا جائزہ اور یو این 80اینی شیٹوشامل ہیں، ان تمام اقدامات کو امن مشنز کی سیاسی بنیاد کو تقویت دینی چاہئے۔ پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ کے امن مشنز کو مضبوط بنانے کیلئے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ امن مشنز کا مقصد سیاسی عمل کو سپورٹ کرنا ہے، اس کی جگہ لینا نہیں، اگر سیاسی عمل غیر موجود ہو تو مشنز کو امن قائم رکھنے اور مکالمے کیلئے جگہ بنانے پر توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو کرسمس ٹری طرز کی بھاری مینڈیٹ سازی سے گریز کرنا چاہئے، جو زمینی حقائق سے ہٹ کر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ امن مشنز کی کامیابی کیلئے سلامتی کونسل کا متحد اور پائیدار سیاسی تعاون ناگزیر ہے، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندگان برائے سیکرٹری جنرل کو مکمل اختیارات دیے جانے چاہئیں۔عاصم افتخار نے کہا کہ امن مشنز کو مقامی سطح پر امن قائم کرنے کے عمل کو فروغ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ کٹوتیوں سے امن مشنز متاثر ہو رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کا کل امن مشنز کا بجٹ صرف 5.5ارب ڈالر ہے جو دنیا کے فوجی اخراجات کا صرف 0.3فیصد ہے، اس کے باوجود یہ سب سے موثر عالمی ہتھیار ہے۔عاصم افتخارنے کہا کہ قرارداد 2719پر موثر عملدرآمد اور علاقائی تنظیموں سے قریبی شراکت داری ناگزیر ہے، مشنز کے مینڈیٹ کی تیاری اور جائزے میں فوجی اور پولیس بھیجنے والے ممالک کو شامل کیا جانا چاہئے تاکہ زمینی تجربات پالیسی سازی میں جھلکیں۔
انہوں نے کہا کہ امن مشن کوئی جادوئی حل نہیں، مگر یہ متروک بھی نہیں، سیاست راستہ دکھاتی ہے اور امن مشنز اس راستے کو محفوظ بناتے ہیں جب تک کہ دیرپا امن کا ہدف حاصل نہ ہو جائے، سلامتی کونسل کو اس راستے اور منزل، دونوں کی حفاظت کرنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک مضبوط، جامع اور سیاسی بنیادوں پر مبنی اقوام متحدہ امن مشن نظام کی حمایت جاری رکھے گا جو اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی ہو،انصاف کے اصولوں کو فروغ دے اور دنیا بھر کے تنازعات زدہ علاقوں، خصوصا جموں و کشمیر کے عوام کے لیے امن کی راہ ہموار کرے۔
