لبنان اس وقت شدید اور بڑھتی ہوئی خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔ کئی دہائیوں کے خشک ترین موسمِ سرما کے بعد ملک کے محکمہ موسمیات نے 2025 کو باضابطہ طور پر خشک سالی کا سال قرار دے دیا ہے۔
بیروت، زحلہ اور طرابلس میں بارش معمول کے مقابلے میں صرف 40 سے 60 فیصد تک ہوئی جب کہ بعض علاقے ایسے بھی تھے جہاں یہ کمی 50 فیصد کے قریب ریکارڈ کی گئی ہے۔ موسمِ سرما میں بارشیں نہ ہونے اور بہار میں برف پگھلنے کی مقدار میں کمی کے باعث پانی کی قلت نے ایک موسمی مسئلے سے بڑھ کر تیزی سےسال بھر جاری رہنے والے بحران کی صورت اختیار کر لی ہے۔
جبل لبنان کے کسانوں کے مطابق انہیں آبپاشی کا دورانیہ نصف کرنا پڑا ہے جبکہ اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (عربی): ہاشم ترابے، زرعی نرسری کا مالک، جبل لبنان
"ہمارے ہاں 3 سے 4 مہینے مشکل ہوتے ہیں۔ اس بار گرمیوں کا موسم اس لئے بھی زیادہ سخت ہے کیونکہ لبنان اس وقت شدید خشک سالی سے گزر رہا ہے اور اس کا منفی اثر فصلوں پر بھی پڑے گا۔ یقیناً پیداوار میں کمی آئے گی، چاہے وہ سبزیاں ہوں، پھول ہوں یا کوئی اور چیز ۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): انتون حبیب، کسان
"پانی کی مقدار میں تقریباً 50 فیصد کمی آ چکی ہے۔ ہم پہلے ہر ہفتے فصلوں کو پانی دیتے تھے۔ اب ہمیں ہر 15 دن بعد پانی دینا پڑتا ہے۔ امید ہے کہ صورتحال اسی سطح پر رہے کیونکہ اگر پانی کی فراہمی میں مزید کمی ہوئی تو ہم فصلوں کو مزید پانی نہیں دے پائیں گے۔ اگر پانی کا بہاؤ 50 فیصد سے زیادہ کم ہو گیا تو صورتحال بہت سنگین ہو جائے گی۔”
زراعت لبنان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 5 فیصد ہے۔خشک سالی نے ملک کی جن معاشی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے ان میں مہنگائی کی بلند شرح، گراوٹ کا شکار کرنسی اور خستہ حال بنیادی سہولیات جیسے مسائل شامل ہیں۔ خشک سالی سے خوراک کی سلامتی کو بھی شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
بیروت، لبنان سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پوائنٹس آن سکرین:
لبنان شدید اور بڑھتی ہوئی خشک سالی کی لپیٹ میں ہے
محکمہ موسمیات نے 2025 کو خشک سالی کا سال قرار دیا ہے
بیروت، زحلہ اور طرابلس میں بارشیں معمول سے 60 فیصد تک کم ہوئیں
کئی علاقوں میں بارش کی کمی 50 فیصد کے قریب ریکارڈ کی گئی
بارشوں کی کمی اور برف نہ پگھلنے سے پانی کا سنگین بحران پیدا ہو گیا ہے
کسانوں نے آبپاشی کا دورانیہ آدھا کر دیا ہے
زرعی لاگت میں مسلسل اضافہ کسانوں کے لیے بڑا چیلنج ہے
پانی کی قلت بڑھی تو فصلیں سیراب کرنا ممکن نہیں رہے گا
زراعت لبنان کی قومی آمدنی کا تقریباً 5 فیصد فراہم کرتی ہے
مہنگائی اور کرنسی کی بے قدری نے بحران کو شدید تر کر دیا ہے
لبنان کی خستہ حال سہولیات اس بحران سے نمٹنے کے قابل نہیں
غذائی تحفظ شدید خطرے سے دوچار ہو چکا ہے

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link