اتوار, جولائی 27, 2025
شِنہوا پاکستان سروسسنکیانگ: جدید ٹیکنالوجی نے کپاس چنے والے جوڑے کو دیگر منافع بخش...

سنکیانگ: جدید ٹیکنالوجی نے کپاس چنے والے جوڑے کو دیگر منافع بخش کاموں کی طرف جانے میں مدد دی

ہیڈلائن:

سنکیانگ: جدید ٹیکنالوجی نے کپاس چنے والے جوڑے کو دیگر منافع بخش کاموں کی طرف جانے میں مدد دی

جھلکیاں:

ابراہیم ترغن اور آتیگل امیت ‘یان چھی ہوئی’ خودمختار کاؤنٹی میں فیکٹری میں کام کےعوض لاکھوں کما رہا ہے۔یہ جوڑا یہاں مارچ سے نومبر تک کام کرتے ہیں  70 ہزار یوآن ( تقریباً 9660 امریکی ڈالر) تک کمالیتے ہیں۔ تفصیل جانئے اس وڈیو میں

شاٹ لسٹ:

1- سنکیانگ کے مختلف مناظر

2- ساؤنڈ بائٹ1(چینی):ابراہیم ترغن، مقامی فیکٹری  ملازم

3- ساؤنڈ بائٹ2(چینی):ابراہیم ترغن، مقامی فیکٹری  ملازم

4-ساؤنڈ بائٹ3(چینی): نفیسہ ابراہیم، ابراہیم ترغن کی بیٹی

5-ساؤنڈ بائٹ4(چینی):ابراہیم ترغن، مقامی فیکٹری  ملازم

تفصیلی خبر:

ابراہیم ترغن اور آتیگل امیت کے لیے روایتی طریقہ کار کے ساتھ  کپاس کی  کاشت اب ماضی کا حصہ بن چکی ہے۔اس جوڑ ےکا تعلق جنوبی سنکیانگ کےعلاقہ کاشغر سےہے اور ان کے پاس 5 مو (0.33 ہیکٹر) کپاس کا کھیت ہے۔

ساؤنڈ بائٹ1(چینی):ابراہیم ترغن، مقامی فیکٹری  ملازم

” پہلے ہم خود کپاس چنتے تھے، لیکن اب ہم کپاس چننے والی مشینوں کا استعمال کرتے ہیں۔”

اس مشینی نظام سے ابراہیم ترغن  کا کافی وقت بچ گیا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے اپنی اہلیہ کےہمراہ آمدنی بڑھانےکےلیے دیگر مواقع تلاش کر لئے  ہیں۔ یان چھی ہوئی خودمختار کاؤنٹی 30 سے 50 ڈگری شمالی عرض بلد کے درمیان انگور کے باغات لگانے کے "سنہرے علاقے” میں واقع ہے۔گزشتہ 20 سالوں میں اس ضلع نےصحرائے گوبی کے تقریباً 6,700 ہیکٹر اراضی کو انگور کے باغات میں بدل دیا ہے۔

فیکٹریوں نے بہتر تنخواہوں اور موافق حالات کےساتھ مقامی لوگوں کےلئے روزگار کےمواقع فراہم کئے ہیں۔اس جوڑے نے کسی دوست کی تجویز پر فروری 2023 میں ایک مقامی فیکٹری میں کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

ساؤنڈ بائٹ2(چینی):ابراہیم ترغن، مقامی فیکٹری  ملازم

مجھے ایک عزیز نے یہاں کام کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نےاس جگہ کی بہت تعریف کی یہاں وہ خود بھی کام کرتا ہے۔ہم یہاں مارچ سے نومبر تک کام کرتے ہیں اور مل کر 60 ہزار سے 70 ہزار یوآن ( تقریباً 8280 سے 9660 امریکی ڈالر) تک کمالیتے ہیں۔ یہاں  کا طرز رہائش  بہت بہتر ہے۔ آپ مزید سوالات یہاں  عملے سے پوچھ لیں، وہ صحیح رہنمائی کر سکیں گے۔”

ابراہیم ترغن اور آتیگل امیت نے ایک سال بعد اپنی بیٹی کو بھی ساتھ رکھنےکے لئے یہاں لے  آئے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): نفیسہ ابراہیم، ابراہیم ترغن کی بیٹی
"مجھے یہاں سکول میں پڑھتے ہوئے بہت خوشی ہوتی ہے۔ میں نے یہاں بہت سارے دوست بنائے ہیں اور اساتذہ بھی میرا بہت خیال کرتے ہیں۔ میرا  مصور بننا چاہتی ہوں اور  مجھے اپنےخواب  کی تعبیر کے لیے محنت سے پڑھنا ہوگا۔”

ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی):ابراہیم ترغن، ابراہیم ترغن، مقامی فیکٹری  ملازم
” ہم یہاں پانچ یا چھ سال کام کر سکتے ہیں۔ اگر ہم نے یہاں گھر خرید لیا تو اپنے والدین کو بھی لے کر آئیں گے۔”

ارمچی، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!