جمعرات, اکتوبر 30, 2025
پاکستانطالبان حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں، بقا ء کیلئے انحصار جنگی...

طالبان حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں، بقا ء کیلئے انحصار جنگی معیشت پر ہے، عطاء تارڑ

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ طالبان حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں، بقاء کیلئے جنگی معیشت پر انحصار کرتی، عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے، افغان طالبان اپنی ذمہ داریوں سے کترا رہے ،منطقی و جائز مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود قابل عمل یقین دہانی سے گریز کیا،4برسوں کی جانی و مالی قربانیوں کے بعد صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا، عوام کی سلامتی ترجیح ہے، دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں ،سہولت کاروں کو نیست و نابود کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائینگے۔

سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر پاکستان، افغانستان مذاکرات بارے آگاہ کرتے ہوئے عطاء تارڑ نے کہا کہ کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان نے بارہا افغان طالبان حکومت سے بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) اور بھارتی پراکسی فتنہ الہندوستان (بی ایل اے) کی جانب سے مسلسل سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے پر بات چیت کی، افغان طالبان حکومت کو بارہا یاد دہانی کرائی گئی کہ وہ دوحہ معاہدے کے تحت پاکستان اور عالمی برادری سے کئے گئے اپنے تحریری وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے تاہم پاکستان کی مخلصانہ اور مسلسل کوششیں اس لئے بارآور ثابت نہ ہو سکیں کہ افغان طالبان حکومت بدستور پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی کرتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ طالبان حکومت افغان عوام کے تئیں کسی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتی اور جنگی معیشت پر انحصار کرتی ہے، اس لئے وہ افغان عوام کو ایک غیر ضروری جنگ میں الجھانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغان عوام کے امن و خوشحالی کا خواہاں رہا، ان کیلئے آواز اٹھائی اور قربانیاں دیں اور اسی جذبے کے تحت طالبان حکومت سے مذاکرات بھی کئے مگر افسوس افغان طالبان حکومت ہمیشہ پاکستان کے نقصانات سے لاتعلق رہی۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے 4 برس کے طویل عرصے میں جانی و مالی نقصان برداشت کرنے کے بعد اب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، امن کو ایک اور موقع دینے کی غرض سے برادر ممالک قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے افغان طالبان حکومت کیساتھ دوحہ اور استنبول میں بھی مذاکرات کئے جن کا واحد ایجنڈا یہ تھا کہ افغان طالبان حکومت ایسے عملی اقدامات کرے جن سے افغان سرزمین کو دہشت گرد تنظیموں کی تربیتی و لاجسٹک سرگرمیوں اور پاکستان کیخلاف دہشت گرد حملوں کے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روکا جا سکے ،گزشتہ 4روزہ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے پیش کردہ وافر اور ناقابل تردید شواہد کو افغان طالبان اور میزبان ممالک نے تسلیم کیا تاہم افغان فریق کی جانب سے کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ افغان وفد مسلسل بنیادی مسئلے سے انحراف کرتا رہا اور اس مرکزی نکتے سے گریزاں رہا جس کی بنیاد پر مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا، اپنی ذمہ داری تسلیم کرنے کی بجائے افغان طالبان نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانے اختیار کیے۔

نتیجتاً مذاکرات کسی قابل عمل حل تک نہیں پہنچ سکے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے شہریوں کی سلامتی پاکستان کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے،ہم عوام کو دہشت گردی کے ناسور سے محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے اور انہیں یہ یقین دلاتے ہیں کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، ان کے سرپرستوں اور معاونین کو ختم کرنے کیلئے درکار تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے مسئلے کے پرامن حل، دونوں ممالک اور مجموعی طور پر خطے کی خوشحالی و سلامتی کے لئے مخلصانہ کوششوں اور تعاون پر قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کی حکومتوں کا دلی شکریہ ادا کرتا ہے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!