اتوار, جولائی 27, 2025
شِنہوا پاکستان سروسملائیشین ڈریگن ڈانسرز روایتی کھیل کے ذریعے چین کے ساتھ دوستی کو...

ملائیشین ڈریگن ڈانسرز روایتی کھیل کے ذریعے چین کے ساتھ دوستی کو گہرا کرنے کے لیے پُر امید

ہیڈ لائن:

ملائیشین ڈریگن ڈانسرز روایتی کھیل کے ذریعے چین کے ساتھ دوستی کو گہرا کرنے کے لیے پُر امید

جھلکیاں :

دوسرےروایتی اسپورٹس انٹرنیشنل فیسٹیول میں  27 ممالک اور خطوں سے 723 شرکاء  کی شرکت۔  ملائیشیا کی 14 رکنی ڈریگن ڈانس ٹیم بھی مقابلے میں شریک۔روایتی کھیلوں کے تبادلوں سے  چین کے ساتھ اپنی دوستی کو مزید گہرا کیا جا سکتا ہے، ملائشین ڈریگن ڈانسر کی رائے

شاٹ لسٹ

1. دوسرے روایتی کھیلوں کے بین الاقوامی میلے کے مختلف مناظر

2. ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): چان ہانگ کن،سربراہ، ملائیشین ڈریگن ڈانس ٹیم

3. ساؤنڈ بائٹ 2  (چینی): لو زی ینگ، رکن ،ملائیشین ڈریگن ڈانس ٹیم

تفصیلی خبر

ملائیشین ڈریگن ڈانسرز روایتی کھیلوں کے ذریعے چین کے ساتھ دوستی کو مزید گہرا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ دوسرا روایتی اسپورٹس انٹرنیشنل فیسٹیول 17 سے 21 اکتوبر تک چین کے صوبہ یوننان کے شہر کنمنگ میں منعقد ہوا۔فیسٹیول میں 27 ممالک اور خطوں سے 723 شرکاء نے شمولیت اختیار کی ۔ ان میں چان ہانگ کن کی قیادت میں ملائیشیا کی 14 رکنی ڈریگن ڈانس ٹیم بھی شامل تھی۔

52 سالہ چان ہانگ کن، تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ڈریگن اور شیر کے رقص سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مقابلے کے ذریعے ملائشیا نہ صرف کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتا ہے بلکہ نئے دوست بھی بنا سکتا ہے اور روایتی کھیلوں کے تبادلوں کے ذریعے چین کے ساتھ اپنی دوستی کو مزید گہرا کر سکتا ہے۔

ساؤنڈبائیٹ 1 (چینی): چان ہانگ کن،  سربراہ ملائیشین ڈریگن ڈانس ٹیم

” میں بہت مدت پہلے یعنی 25سال پہلے 1999 میں  چین آیا تھا۔ میں نے چین میں بھی بہت سے مقامات کی سیر کی تھی ۔ جہاں بھی میں جاتا ہوں، لوگ بہت دوستانہ رویہ رکھتے ہیں، اس لیے ہم اکثر مختلف تقریبات میں حصہ لیتے ہیں اور چین میں سیاحت کے لیے جاتے ہیں۔ یہ مقابلہ بہت زبردست تھا۔ میری ٹیم نے مل کر بہت محنت کی اور اس مقابلے میں ہمیں بہت اچھا نتیجہ بھی ملا۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لو زی ینگ، رکن ،ملائیشین ڈریگن ڈانس ٹیم

”میں نے 12 سال کی عمر میں ڈریگن ڈانس سیکھنا شروع کیا تھا۔ میں اب 22 سال کا ہوں اور گزشتہ  10 سال سے ڈریگن ڈانس کر رہا ہوں۔ میں اس مقابلے میں شریک ہونے کے لئے پہلی دفعہ چین آیا ہوں۔ مجھے یہاں دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے شرکاء سے ملنے اور ان کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا ہے، جس سے ہمیں ایک دوسرے کی مختلف ثقافتوں کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملاہے۔ میں چین کے بارے میں مزید جاننا چاہتا ہوں۔”

کنمنگ، چین سے نمائندہ  شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!