بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی کمیشن کے ہیڈکوارٹرز پر یورپی یونین کے پرچم لہرارہے ہیں-(شِنہوا)
برسلز(شِنہوا)ایک سینئر یورپی قانون ساز نے یورپی یونین(ای یو) اور امریکہ کے درمیان مجوزہ تجارتی معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ معاہدہ یورپی بلاک کے اقتصادی استحکام اور روزگار کے تحفظ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے بین الاقوامی تجارت کے چیئرمین برنڈ لانگ نے اس مجوزہ فریم ورک کو "غیر اطمینان بخش” اور "نمایاں طور پر غیر متوازن” قرار دیا جس کے تحت یورپی یونین سے امریکہ کو تمام برآمدات پر 15 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔
برنڈ لانگ نے کہا کہ یہ ٹیرف شرح موجودہ اوسط سطح سے 4 گنا زیادہ ہوگی جبکہ یورپی یونین امریکی مصنوعات پر صفر ٹیرف عائد کرنے کی پابند ہوگی۔
لانگ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ یک طرفہ معاہدہ ہے۔ اس میں واضح طور پر ایسی رعایتیں دی گئی ہیں جنہیں قبول کرنا مشکل ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے اتوار کو اس معاہدے کا اعلان کیا جس کے تحت امریکہ یورپی مصنوعات پر 15 فیصد کے بنیادی ٹیرف لگائے گا۔
نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ(سامنے) نیٹو سربراہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں شریک ہیں-(شِنہوا)
اگرچہ دونوں رہنماؤں نے اس معاہدے کو "تجارتی توازن” کی بحالی اور دو طرفہ تجارت کو زیادہ منصفانہ بنانے کی جانب ایک قدم قرار دیا لیکن اس میں امریکہ کو وسیع سطح پر ٹیرف عائد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے بدلے میں امریکہ کی کئی تزویراتی برآمدات کو یورپی منڈیوں میں صفر ٹیرف کے ساتھ رسائی حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ یورپی یونین نے 750 ارب امریکی ڈالر مالیت کی امریکی توانائی خریدنے اور امریکہ میں مزید 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
لانگ نے نشاندہی کی کہ اگرچہ ٹرمپ نے مذاکرات کے بعد 15 فیصد ٹیرف کا عمومی اعلان کیا لیکن اس سے قبل انہوں نے سٹیل اور دواسازی جیسے کچھ شعبوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔
بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ایک صارف سپر مارکیٹ میں ادائیگی کرتے ہوئے-(شِنہوا)
