کراچی: سینئر اداکارہ بشری انصاری نے کہاہے کہ میںکسی بھی دن لڑکا بن کر بائیک پر بیٹھ کر گھر سے نکل جاوں گی، میراآج کل یہ کرنے کا بہت دل چاہ رہا ہے۔
نجی ٹی وی پرو گرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا مجھے گانے کا بھی بہت شوق ہے اور جب میری بیٹیاں بہت چھوٹی تھیں، اس وقت دنیا بھر میں ریپ گانوں کا نیا ٹرینڈ آیا تھا تو میںنے لڑکے کی آواز میں ایک پوری ریپ البم ریلیز کی تھی اور میں پاکستان کی پہلی ریپ گلوکارہ ہیں۔
ان کے مطابق وہ البم کافی کامیاب ہوئی تھی اور لوگوں نے اسے بڑی تعداد میں خریدا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسے ڈرامے بنتے تھے جنہیں کرکے مزہ آتا تھا، لیکن اب ہماری عمر کی خواتین کو زیادہ تر ایسے کردار ہی دیے جاتے ہیں جو منفی ہوتے ہیں اور جنہیں دیکھ کر وہ یہی سوچتی ہیں کہ بہتر ہے اداکاری سے وقفہ ہی لے لیا جائے۔
ان کے مطابق پہلے جو کردار ہوتے تھے، ان میں عمر کو دیکھ کر کردار نہیں دیے جاتے تھے، کردار کافی مختلف اور مشکل ہوتے تھے، اسی لیے انہیں کرکے مزہ آتا تھا، جب کہ اب اس قسم کے مشکل کردار نہیں لکھے جاتے اور اگر لکھے بھی جاتے ہیں تو ان کی تعداد بہت کم ہے۔
