سی او ایس سی اوشپنگ کیمیلیا کاکنٹینر جہازچین کی شمالی تیانجن بلدیہ کی تیانجن بندرگاہ کے پیسفک انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پرلنگر انداز ہے۔(شِنہوا)
واشنگٹن (شِنہوا) وال اسٹریٹ جرنل میں شائع شدہ ایک حالیہ تبصرے کے مطابق ’’چائنہ شاک‘‘ کو امریکی قومی روزگار کے بارے میں حتمی فیصلہ سمجھنا ایک غلطی ہے۔
مضمون میں قومی ادارہ برائے اقتصادی تحقیق کے حالیہ جائزے کو اجاگر کیا گیا ہے جس کے مطا بق مقامی ملازمتوں کے نقصان کو دیگر خطوں میں ملازمتوں کے اضافے سے بڑی حد تک متوازن کیا گیا ہے۔
مثال کے طور پر وسط مغرب اور جنوبی علاقوں میں پیداوار پر اںحصار کرنے والے علاقوں میں ملازمتوں میں کمی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ساحلی اور اعلیٰ ٹیکنالوجی مراکز جیسے مغربی ساحل اور شمال مشرق میں خدمات کے شعبے میں ملازمتیں بڑھی ہیں۔
سپلائی چینز کا تجزیہ کرکے محققین نے یہ نتیجہ نکالا کہ نام نہاد ’’چائنہ شاک‘‘نے 2000 سے 2007 تک امریکہ کے مجموعی روزگار میں معمولی اضافہ کیا اور سستی درآمدات نے کاروباری اداروں اور صارفین کے لئے لاگت کم کی جس کے نتیجے میں دیگر شعبوں میں طلب اور روزگار کی ترقی کو فروغ ملا۔
ان وسیع تر اقتصادی اثرات کے پیش نظر اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چینی تجارت سے متعلقہ خطوں میں خالص روزگار میں اوسطاً 1.27 فیصد اضافہ ہوا جس کے ساتھ اجرتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
تبصرے میں ایک اور تحقیق کا حوالہ دیا گیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ چین سے درآمدات میں 1 فیصد پوائنٹ اضافے سے امریکہ میں اشیائے صرف کی قیمتیں تقریباً 1.9 فیصد کم ہوگئیں ۔
مزید یہ کہ چینی مسابقت کے باعث ہر ایک امریکی فیکٹری کی ملازمت کے خاتمے کے بدلے میں صارفین کو مجموعی طور پر تقریباً 4 لاکھ 11 ہزار امریکی ڈالر کی صارف بہبود حاصل ہوئی۔
