حالیہ برسوں میں چین کے مشرقی صوبہ شین ڈونگ میں ترک شدہ کانوں کی ماحولیاتی بحالی کے لیے بھرپور اقدامات کیے گئے ہیں۔
تقریباً بیس سال قبل، شین ڈونگ میں واقع وےہائی ہواشیا سٹی کا علاقہ پتھر نکالنے والی ایک کان تھا۔ پہاڑ کھلے ہوئے تھے، سبزہ تباہ ہو چکا تھا اور مٹی کا کٹاؤ شدید تھا۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ژاؤ لی منگ، رہائشی
’’دھوپ والے دنوں میں ہر طرف دھول اڑتی تھی اور بارش میں کیچڑ ہو جاتا تھا۔ ہم میں سے کوئی کھڑکی کھولنے کی ہمت نہیں کرتا تھا کیونکہ فوری طور پر پورے گھر میں مٹی کی تہہ جم جاتی تھی۔‘‘
بعد ازا ں ہواشیا ثقافت و سیاحت گروپ نے اس ترک شدہ کان کو سرسبز مقام میں بدلنے کے لیے ایک طویل مدتی منصوبہ شروع کیا۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): وانگ من لی، ڈپٹی سیکریٹری پارٹی کمیٹی، ہواشیا ثقافت و سیاحت گروپ
’’دس سال سے زائد کی کوششوں کے بعد ہم نے 64.56 ملین مکعب میٹر مٹی منتقل کی ہے، 1 کروڑ 18 لاکھ 90 ہزار درخت لگائے ہیں 35 ذخیرہ آب تالاب بنائےاور مجموعی طور پر 5.16 ارب یوآن (تقریباً 206 ارب روپے) کی سرمایہ کاری کی ہے۔
ان کوششوں سے نہ صرف یہ علاقہ ایک خوبصورت 5 اے سطح کا تفریحی مقام بن چکا ہے بلکہ 1 لاکھ 50 ہزار سے زائد رہائشیوں کا ماحول بہتر ہوا ہے، سیاحت اور خدماتی صنعتوں کو فروغ ملا ہے اور ماحول، معیشت اور معاشرت کے درمیان ہم آہنگ ترقی ممکن ہوئی ہے۔‘‘
شین ڈونگ کے شہر حیزے کے ضلع جُوئے میں واقع ہیتاؤیوان ٹاؤن ماضی میں پتھر نکالنے کی صنعت پر انحصار کرتا تھا، جس سے قدرتی وسائل ختم اور ماحولیاتی تباہی ہوئی۔
سن 2015 میں مقامی حکومت نے کانوں کو بند کر کے دوبارہ جنگلات اگانے کا فیصلہ کیا۔
ماضی میں کان میں کام کرنے والے وانگ منگ شنگ نے پہاڑی زمین کے 200 مو (تقریباً 13 ہیکٹر) رقبے پر آڑو کی کاشت شروع کی ہے۔
وانگ اور اُن کے گاؤں کے دیگر افراد نے اپنی زندگیوں میں نمایاں بہتری دیکھی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): وانگ منگ شنگ، رہائشی، جُوئے کاؤنٹی
“پہلے جب ہم پہاڑ کاٹ کر پتھر نکالتے تھے تو کچھ پیسے تو آ جاتے تھے، لیکن زمین تباہ ہو گئی تھی۔ ہم مزید برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ اب آڑو اگانے سے نہ صرف بہتر آمدنی ہو رہی ہے بلکہ زمین بھی بحال ہو رہی ہے۔ زندگی میں امید پیدا ہو رہی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): لیو نانا، رکن پارٹی کمیٹی، ہیتاؤیوان ٹاؤن
“خصوصی زرعی مصنوعات، قدیم دیہات کی سیاحت اور روایتی دستکاریوں کے فروغ سے 2024 میں ہیتاؤیوان ٹاؤن میں دو ملین سیاح آئے ہیں اور سیاحت سے 240 ملین یوآن (تقریباً 9.6 ارب روپے) کی آمدنی ہوئی ہے۔”
2024 کے اختتام تک، چین نے 3 لاکھ 33 ہزار 300 ہیکٹر سے زائد ترک شدہ کانوں کی زمین کو بحال کر لیا تھا۔
چین کے شہر جینان سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link