1950 کی دہائی میں الجزائر کی آزادی کی جنگ کے دوران جب نوآبادیاتی جبر عروج پر تھا اور عالمی حمایت ناپیدتھی تو ایک دور دراز ملک نے پرعزم الجزائری نوجوانوں کا استقبال کیا اور قومی آزادی کی جدوجہد کے لیے انہیں فوجی تربیت فراہم کی۔
یہ ملک نیا قائم ہونے والا عوامی جمہوریہ چین تھا۔
ستمبر 1958 میں الجزائر کی عبوری حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے بعد چین نے 1959 سے 1961 کے درمیان 27 الجزائری نوجوانوں کو ہوابازی کی جامع تربیت فراہم کی۔
درحقیقت چین نے الجزائر کی ابتدائی فضائی فوجی صلاحیتوں کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ چھ دہائیوں سے زائد گزرنے کے باوجود یہ تجربات آج بھی ان سابق فوجیوں کے دلوں میں زندہ ہیں جو اُس دور میں چین میں تربیت حاصل کر چکے تھے اور یہ چین اور الجزائر کے دیرینہ تعلقات کی علامت بن چکے ہیں۔
شنہوا نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل بوداؤد لونیس اور کرنل دریڈ احمد لخضر، جو اُس وقت چین میں تربیت حاصل کرنے والے الجزائری فضائیہ کے افسران میں شامل تھے، نے اپنی یادیں تازہ کیں۔
ساؤنڈ بائٹ (فرانسیسی): بوداؤد لونیس، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل
"سوریہ میں ابتدائی تربیت کے بعد جب ہم پائلٹ کیڈٹس تھے، ہمیں اپنی مہارت کو آگے بڑھانے میں دشواری پیش آئی۔ اُس وقت ہمارے وزرائے دفاع اور معیشت نے مداخلت کی اور اصرار کیا کہ ہمیں مزید تربیت دی جائے۔ انہوں نے حل تلاش کیے اور سب سے پہلے جس ملک نے مثبت جواب دیا وہ چین تھا۔
چینی حکام نے کہا کہ ‘جتنے بھی ٹرینی چاہئیں، ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے’ اور تھوڑے ہی عرصے بعد ہم چین روانہ ہوگئے۔
انہوں نے جو تعاون دیا اس میں سب سے اہم اخلاقی حوصلہ افزائی تھی۔
ان کا نعرہ تھا کہ ‘سامان اہم ہے، لیکن اصل فیصلہ انسان کرتا ہے۔’ یہ بات بہت متاثر کن تھی۔”
ساؤنڈ بائٹ (فرانسیسی): دریڈ احمد لخضر، ریٹائرڈ کرنل
"میرے لیے یہ تربیت لڑاکا طیارے اُڑانے کی خصوصی مہارت تھی۔
ہم شی جیا ژوانگ کے ایئر بیس منتقل ہوئے جہاں ہمیں لڑاکا طیاروں پر اعلیٰ سطح کی تربیت دی گئی۔
یہ جنگی طیاروں کی جدید تربیت تھی۔
ترقی کے معاملے میں چین کئی ملکوں کی مدد کرتا ہے، چاہے وہ ایتھوپیا ہو، افریقہ، الجزائر یا پھر لاطینی امریکہ۔
یہ واقعی قابلِ تحسین ہے۔ معاشی اور ثقافتی دونوں لحاظ سے چین کا جذبۂ یکجہتی غیرمعمولی ہے۔
چین ان ممالک کی خودمختاری کو برقرار رکھنے اور اس کا دفاع کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور یہ ایک بڑی بات ہے۔
ہم نے اپنے مشکل ترین وقت میں چین کی اس یکجہتی کو محسوس کیا۔ ہم اسے کبھی نہیں بھول سکتے۔”
الجزائر سے شنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link