چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے کے شہر کاشغر میں مہمان وفد کا ایک رکن زرعی کمپنی کی پیداواری لائن کی تصویر بنارہا ہے-(شِنہوا)
ارمچی(شِنہوا)ایران کی اسلامک پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری محمد مہدی تنائی تہرانی نے چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے کے قدیم شہر کاشغر کی گلیوں میں گھومتے ہوئے کہا کہ ’’یہ سب کچھ بہت مانوس سا محسوس ہوتا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کا طرز تعمیر، کھانے، زبان اور رقص میرے آبائی شہر سے خاصی مماثلت رکھتے ہیں۔ علاقائی طرز تعمیر کی انفرادیت کو اس قدر مستند انداز میں محفوظ رکھنا بذات خود ایک کامیابی ہے۔
تنائی تہرانی تقریباً 200 سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل وفد کے رکن ہیں جس نے گزشتہ بدھ اور جمعرات کو سنکیانگ کے دارالحکومت ارمچی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کی سیاسی جماعتوں کے فورم میں شرکت کی۔ فورم کے بعد وفد نے سنکیانگ کے مختلف مقامات کا دورہ کیا۔
نمائندوں نے روایتی قصبوں کے بھرپور ثقافتی ورثے اور قدرتی مناظر سے لے کر جدید ترین فیکٹریوں اور یونیورسٹیوں تک اس خطے میں چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور طرز حکمرانی کا مشاہدہ کیا جو ملک کی جدیدیت کے سفر کی جیتی جاگتی جھلک پیش کرتا ہے۔
پاکستان میں بلوچستان یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کی اسسٹنٹ پروفیسر فائزہ میر نے سنکیانگ کے آکسو پریفیکچر کے قصبے جیایی میں تیار کردہ موسیقی کے نفیس روایتی آلات کو دیکھتے ہوئے کہا کہ ان سب لوگوں کو خراج تحسین جنہوں نے اس گاؤں کی ترقی میں کردار ادا کیا۔
یہ گاؤں ہاتھ سے تیار کئے جانے والے موسیقی کے روایتی آلات کے لئے مشہور ہے اور اسے پیار سے سرور بھری موسیقی کا گاؤں کہا جاتا ہے۔
آل انڈیا فارورڈ بلاک کے جنرل سیکرٹری گنیسن دیواراجن نے کہا کہ چین کی ترقی صرف چند لوگوں کی نہیں بلکہ سب لوگوں کی ترقی ہے اور یہ ایک متوازن ترقی ہے۔
کاشغر میں مقامی زرعی ٹیکنالوجی کمپنی کی جدید پیداواری لائن نے مصر کی ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور مصر کے ایوان نمائندگان میں ریپبلکن پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر محمد ابو حمیلہ کو انتہائی متاثر کیا۔
قازقستان سے تعلق رکھنے والے ایس سی او کے سیکرٹری جنرل نورلان یرمیک بائیف نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے مقامی لوگوں کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری کا حوالہ دیا۔
