یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صحت کے بارے میں فکرمند صارفین، ماحول دوست رویہ اپنانے والے افراد کے مقابلے میں خوراک کے ضیاع کو کم کرنے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 1,030 آسٹریلوی شہریوں کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غذائیت کو ترجیح دینے والے افراد کھانے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
غیر ضروری خریداری سے گریز اور خوراک کو مناسب طریقے سے محفوظ کرتے ہیں۔ یہ عادات خوراک کے ضیاع کو نمایاں طور پر کم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
سنٹر فار گلوبل فوڈ اینڈ ریسورسز ایڈیلیڈ یونیورسٹی میں تحقیق کی مرکزی مصنفہ، نگویین تھی تھو ترانگ نے کہا ہے کہ صحت مند خوراک کو ترجیح دینے والے لوگ کھانے کے بارے میں سوچ سمجھ کر فیصلے کرتے ہیں، جو قدرتی طور پر ضیاع کو کم کر دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ماحولیاتی تحفظ کے حامی افراد اکثر ماحول دوست مصنوعات کا انتخاب تو کرتے ہیں، لیکن اس فکر کو خوراک کے ضیاع کم کرنے والے رویوں میں تبدیل نہیں کرتے۔‘‘
ریسورسز، کنزرویشن اینڈ ری سائیکلنگ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق آسٹریلیا میں ہر سال تقریباً 76 لاکھ 40 ہزار ٹن خوراک ضائع ہو جاتا ہے۔ اس اقدام سے ملکی معیشت کو 36.6 ارب آسٹریلوی ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس صورتحال کے باعث ہر گھرانہ سالانہ 2,500 آسٹریلوی ڈالر تک کا نقصان برداشت کرتا ہے۔
ترانگ نے مشورہ دیا ہے کہ عوامی مہمات میں خوراک کے ضیاع کو روکنے کے عمل کو صحت مند طرز زندگی کا حصہ قرار دیا جائے۔ اس اقدام سے لوگوں کو ذاتی صحت سے متعلق ترغیب دینے میں آسانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’’لوگ اکثر ماحولیاتی خدشات کی بجائے ذاتی صحت کے فوائد پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ اس صورتحال میں خوراک کے ضیاع کو کم کرنے کو صحت مند زندگی کا حصہ بتایا جائے تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘
خوراک کے ضیاع کو صحت مند طرزِ زندگی سے جوڑنے پر کھانے کے بہتر انتخاب کی حوصلہ افزائی کے ساتھ پیسہ بچانے اور ماحول پر اثرات کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ترانگ نے زور دے کر کہا کہ ایک زیادہ پائیدار غذائی نظام کا راز اس بات میں پوشیدہ ہے کہ ’’ہم خوراک کو کیسے منظم، تیار اور استعمال کرتے ہیں۔‘‘
ایڈیلیڈ، آسٹریلیا سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link