امریکی امداد میں نمایاں کمی کے باعث پہلے سے مشکلات کا شکار افغان صحت کا نظام مزید تباہی سےدوچار ہوگیا ہے۔
صحت کی خدمات میں خلل آنے سے ملک کے لاکھوں لوگ، خصوصاً دور افتادہ پہاڑی علاقوں کی خواتین اور بچے بری طرح متاثر ہوگئے ہیں۔
کابل سے تقریباً 125کلومیٹر کے فاصلے پر واقع غزنی شہر میں 30 سے 40 طبی مراکز امریکی فنڈنگ میں کٹوتی کے باعث بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اس صورتحال سے ایک لاکھ سے زائد افغان باشندے زندگی بچانے والے علاج و معالجے سے محروم ہوگئے ہیں۔
فنڈز کی کمی سے حال ہی میں ایک طبی مرکز ’باغلا ہیلتھ کیئر سنٹر‘ بھی بند ہوگیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ1(پشتو):رحمت اللہ، غزنی صوبے کے رہائشی
’’ آبائی علاقے میں طبی مرکز کی بندش سے اب ہم اپنی بیمار خواتین اوربچوں کو سائیکلوں، گدھوں اور موٹر بائیکس کے ذریعے میلوں دور طبی مراکز تک لے جانے پر مجبور ہیں۔‘‘
عالمی ادارہ صحت کے مطابق فنڈنگ میں کمی کے باعث افغانستان کے 34 میں سے 25 صوبوں کے 167 صحت کے مراکز بند ہوچکے ہیں۔
اس صورتحال میں اگر فوری مداخلت نہ ہوئی تو جون 2025 تک جنگ زدہ ملک میں 220 سے زائد طبی مراکز بند ہو جائیں گے۔
باغلا طبی مرکز کے ٹیم لیڈر ڈاکٹر خالد درانی کے مطابق اس ہیلتھ سنٹر نے پہلے 25 سے 30 علاقوں کے تقریباً 25 ہزار سے 30 ہزار لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ2(دری):خالد درانی،ٹیم لیڈر، باغلا ہیلتھ سنٹر
’’ہم روزانہ اوسطاً 70 سے 80 مریضوں کا علاج کرتے تھے جن کی اکثریت خواتین اور پانچ سال سے کم عمر کی ہوتی تھی۔
طبی مرکز کے بند ہونے کے بعد بھی دور دراز علاقوں سے درجنوں مریض علاج کی غرض سے آئے لیکن بغیر کسی علاج کے واپس لوٹ گئے۔‘‘
درانی نے کہا کہ اس طبی مرکز کی بندش کے بعد سے ماؤں اور شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
فروری میں اقوام متحدہ کے ترجمان کے ایک بیان کے مطابق امریکی فنڈنگ میں کمی کے باعث سینکڑوں موبائل ہیلتھ ٹیمیں اور دیگر ضروری خدمات معطل ہوگئی ہیں جس سے ملک بھر میں 90 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
فنڈنگ میں کٹوتی کے باعث پہلے ہی سیو دی چلڈرن نامی تنظیم اور افغانستان میں اس کے شراکت داروں کے تعاون سے چلنے والے 18 طبی سہولیات کے مراکز بند ہونے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
سیو دی چلڈرن نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ اس وقت تنظیم کے صرف 14 ہیلتھ سنٹر کے پاس ایک ماہ کا فنڈ باقی رہ گیا ہے اور مالی مدد نہ ملنے کی صورت میں یہ سہولت بھی بند ہو جائے گی۔
تنظیم کے مطابقصرف جنوری کے مہینے میں 32 ہیلتھ سنٹرز نے ایک لاکھ 34 ہزار سے زائد بچوں کو طبی سہولت فراہم کی ہے۔
غزنی میں صحت کے حکام نے گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں صحت کی خدمات میں بہتری کا اعتراف کیا۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ طبی مراکز کی بندش سے غریب آبادی پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں جس سے ماؤں اور بچوں کی شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہور ہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ3(پشتو):محمد زرک زیرک،سربراہ، صوبائی محکمہ صحت
’’صحت کے 30 سے 40 مراکز کے بند ہونے سے درجنوں ماؤں اور معصوم بچوں کی اموت ہوسکتی ہیں۔
ان طبی مراکز کا دور دراز علاقوں کے بچوں اور ماؤں کی زندگیوں سے براہ راست تعلق تھا۔
اس بحران نے دیہی آبادیوں، غریبوں اور عوام کو براہ راست متاثر کیا ہے۔‘‘
اگست 2021 میں امریکی زیرقیادت افواج کے انخلاء کے بعد امریکہ کی جانب سے تقریباً 9 ارب ڈالر کے افغان اثاثے منجمد کرنے سے ملک میں صحت کا نظام شدید متاثر ہوا ہے۔
امریکی امداد میں اضافی کٹوتیوں کے سبب ملک بھر میں صحت کی سینکڑوں سہولیات بند ہونے سے صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔
کابل سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link