چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے ایک ماہر او یانگ زی یوآن (دائیں سے دوسرے) سی اے ایس کی ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
نان جنگ(شِنہوا)چین میں ایک مشترکہ تحقیقی ٹیم نے ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے جس کی بدولت پہلی بار ایک اہم قسم کے جدید پیرووسکائٹ سولر سیل کی کارکردگی 30 فیصد کی حد سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ انقلابی تحقیق نان جنگ یونیورسٹی کے پروفیسر تان ہائی رین اور نیشنل سائنسز انسٹیٹیوٹ آف انوویشن کے پروفیسر چھانگ چھاؤ کی سربراہی میں کی گئی اور یہ بیجنگ کے وقت کے مطابق منگل کے روز نیچر ویب سائٹ پر شائع کی گئی۔
تان کے مطابق پیرووسکائٹ سیلز کی کارکردگی میں بہتری لانا ہمیشہ مشکل رہا ہے کیونکہ ان میں برقی چارجز یا کیریئرز کی درست نگرانی اور کنٹرول اس طرح کرنا کہ سیلز کو نقصان نہ پہنچے ایک بڑا چیلنج تھا۔
اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لئے پروفیسر چھانگ کی قیادت میں محققین نے ٹیرا ہرٹز ریڈی ایشن پر مبنی سراغ لگانےوالا غیر نقصان دہ طریقہ استعمال کیا جو ایک انتہائی درست سکینر کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ طریقہ سائنسدانوں کو سیل کے کام میں مداخلت کئے بغیر چارج کی حرکت کا حقیقی وقت میں مشاہدہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس طریقے سے ٹیم نے دریافت کیا کہ سیل کے اندر ایک اہم انٹرفیس پر کافی مقدار میں توانائی ضائع ہو رہی تھی۔
اس کے جواب میں پروفیسر تان نے ایک خاص ڈائپولر پیسیویشن تہہ تیار کی جو ایک شہر کی یکطرفہ سڑک کی طرح کام کرتی ہے۔ چارجز کو موثر طریقے سے سمت دیتی ہے اور انہیں ضائع ہونے سے بچاتی ہے۔
ٹیراہرٹز کے تجزیے سے تصدیق ہوئی کہ اس حکمت عملی نے توانائی کے ضیاع کو کامیابی سے کم کیا۔ چارجز کی نقل و حرکت میں 68 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا اور چارجز کو کہیں زیادہ فاصلے تک سفر کرنے کے قابل بنایا۔
نان جنگ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور اس مقالے کے مرکزی مصنف لین رین شنگ نے بتایا کہ ایک تیسرے فریق کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی کہ نئے سولر سیل نے 30.1 فیصد کی تصدیق شدہ افادیت حاصل کی جو کہ پہلی بار ہے کہ اس نوعیت کے سیل نے 30 فیصد کی حد عبور کی ہے۔
لین رین نے مزید کہا کہ یہ تحقیق مستقبل میں زیادہ موثر اور کم لاگت والے سولر سیلز کے ڈیزائن کے لئے ایک واضح اور عملی نئی حکمت عملی فراہم کرتی ہے۔




