چین کے شمال مغربی ننگ شیا ہوئی خودمختار علاقے کے شہر یِن چھوان میں شی شیا شاہی مقبروں کے مقبرہ نمبر 3 کا فضائی منظر-(شِنہوا)
یِن چھوان(شِنہوا)چین کے شمال مغربی نِنگ شیا ہوئی خود مختار علاقے کے دارالحکومت یِن چھوان میں ثقافتی اور سیاحتی تعاون بڑھانے پر بات چیت کے لئے چین-عرب ریاستوں کے ٹور آپریٹرز کا اجلاس ہوا جس میں اردن اور قطر سمیت 28 ممالک اور علاقوں سے تقریباً 300 مہمان شریک ہوئے۔
یہ اجلاس 7 ویں چین-عرب ریاستیں نمائش کی ایک اہم تقریب تھی، جس میں چین اور بیرون ملک کے سفارتکار، سیاحت کے حکام، ٹریول ایجنسیوں اور صنعت سے متعلق تنظیموں کے نمائندے اور ماہرین شریک تھے۔
چین میں اردن کے سفیر حسام الحسینی نے کہا کہ آج کا یہ پروگرام ہمارے شہروں کے درمیان سیاحت کے ذریعے مکالمہ اور دوستی کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم قدم ہےاور مجھے امید ہے کہ یہ باہمی تعاون اور عوام کے تبادلوں کے مزید مواقع تلاش کرنے میں مدد دے گا۔
ننگ شیا کے شعبہ تشہیر کے سربراہ شیان گویی نے کہا کہ ننگ شیا عالمی معیار کے سفری راستے قائم کر رہا ہے اور خود کو چین کے ساتھ عرب ممالک اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ممالک اور علاقوں کے تعاون کا دروازہ بنا رہا ہے۔
شیان نے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ ہم اپنی مختلف طاقتوں کو بروئے کار لا کر دو طرفہ سیاحت کے لئے نئے راستے اور مصنوعات تیار کریں، وسائل کے مشترکہ استعمال، سیاحوں کے تبادلوں اور منڈی کے تعاون کو فروغ دیں۔
اجلاس میں چین-عرب سیاحت انڈیکس اور 2025 کے لئے چین-عرب سیاحت کے رجحانات کی تجزیاتی رپورٹ جاری کی گئی جو مستقبل کے تعاون کے لئے معلومات اور رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
تقریباً 2.57 ارب یوآن (تقریباً 36کروڑ 10لاکھ امریکی ڈالر) کی مالیت کے 14 معاہدوں پردستخط کئے گئے۔ یہ معاہدے مختلف شعبوں جیسے مسافروں کی آمدورفت، تعلیمی دوروں، موضوعاتی سیاحت اور ثقافتی و سیاحتی مراکز سے متعلق ہیں۔
اس تقریب میں یِن چھوان میں ثقافتی-سیاحتی کمپلیکس میں شاہراہ ریشم ثقافت اور سیاحت بازار کا افتتاح بھی ہوا، جہاں بیلٹ اینڈ روڈ شراکت دار ممالک جیسے مصر، سعودی عرب، ایران اور نیپال کے کھانے پینے کی اشیاء اور دستکاری کی نمائش کی گئی۔ اس کے علاوہ اس بازار میں چین کے مختلف صوبوں جیسے شنشی، سیچھوان اور ننگ شیا کے غیر مادی ثقافتی ورثے اور سیاحتی مصنوعات کو بھی دکھایا گیا۔ یہ بازار ہفتہ کے روز تک جاری رہے گا۔
شرکاء ننگ شیا کے اہم سیاحتی مقامات کا دورہ بھی کریں گے، جن میں دریائے زرد کے ثقافتی مقامات اور صحرا کی سیرگاہیں شامل ہیں۔ اس کا مقصد نئے کاروباری شراکت دار تلاش کرنا ہے۔
