منگل, جولائی 29, 2025
تازہ ترینچینی کمپنیوں نے تھائی لینڈ میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کا نیا دور...

چینی کمپنیوں نے تھائی لینڈ میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کا نیا دور شروع کر دیا

تھائی آٹو انڈسٹری کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ میں چین کی آٹو ساز کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے فروغ اور چین کے ساتھ  تعلقات کو مضبوط بنانے کی مشترکہ کوششوں میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوئی ہے۔

الیکٹرک وہیکل ایسوسی ایشن آف تھائی لینڈ (ای وی اےٹی) کے صدر سوروج سانگسنت نے اس شراکت داری کو برقی گاڑیوں کے نظام کو منظم انداز میں ترقی دینے کی ایک علامت اور  مشترکہ ماحولیاتی اہداف کے حصول کی سمت حکمتِ عملی پر مبنی ایک قدم قرار دیا ہے۔

شِنہوا کو دئیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں سوروج نے بتایا کہ بجلی  سے چلنے والی گاڑیوں کی ٹیکنالوجی خصوصاً بیٹری سسٹمز اور بڑے پیمانے پر صنعتی پیداوار کے شعبے میں چین کی مہارت عالمی معیار رکھتی ہے۔ اس مہارت کو تھائی لینڈ کے جغرافیائی محلِ وقوع، تربیت یافتہ افرادی قوت اور حکومت کی مضبوط پالیسی معاونت سے مزید تقویت ملتی ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (تھائی): سوروج سانگسنت، صدر، الیکٹرک وہیکل ایسوسی ایشن آف تھائی لینڈ (ای وی اےٹی)

"چینی کمپنیاں جدید ٹیکنالوجی، مناسب قیمت اور  مصنوعات کی تیز تر فراہمی کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ ان کمپنیوں کی آمد نے عام تھائی صارف کی برقی گاڑیوں تک پہنچ زیادہ آسان بنا دی ہے جس سے ان گاڑیوں کی مقبولیت میں وسیع پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اس باہمی ہم آہنگی نے دونوں ممالک کوچین میں برقی گاڑیوں کےمکمل پیداواری نظام میں تعاون کا موقع فراہم کیا ہے۔ اس میں گاڑیوں کی تیاری اور ڈحانچےسے لے کر بیٹری ری سائیکلنگ تک کے تمام شعبے شامل ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (تھائی): سوروج سانگسنت، صدر، الیکٹرک وہیکل ایسوسی ایشن آف تھائی لینڈ (ای وی اےٹی)

’’ہم دونوں ممالک کے درمیان گاڑیوں کی تیاری، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور بیٹری ری سائیکلنگ جیسے شعبوں میں جامع تعاون ممکن ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ تھائی لینڈ آسیان الیکٹرک وہیکل نیٹ ورک کا اہم مرکز  اور خطے میں پائیدار ترقی کے لئے ایک مثالی نمونہ بن سکتا ہے۔‘‘

سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران تھائی لینڈ میں خالص بجلی سے چلنے  والی نئی رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد 55708 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 35 فیصد کا اضافہ ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان گاڑیوں میں سے تقریباً 90 فیصد چینی برانڈز کی گاڑیاں تھیں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران چین کی کئی آٹو ساز کمپنیوں نے تھائی لینڈ میں پیداواری مراکز قائم کئے ہیں۔ یوں اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کو بجلی سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کا علاقائی مرکز بننے میں مدد ملی ہے۔

سوروج نے آسیان ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کے فروغ میں الیکٹرک وہیکل ایسوسی ایشن آف تھائی لینڈ (ای وی اےٹی) کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آسیان ممالک میں ای وی اےٹی ایک نیٹ ورک قائم کر رہا ہے جس کا مقصد چارجنگ رومنگ جیسی سرحد پار سہولتوں اور مشترکہ معیار کو فروغ دینا ہے ۔

سوروج نے زور دے کر کہا کہ برقی گاڑیوں کے شعبے میں تعاون مستقبل کی شراکت داری کی بنیاد ہوگا۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (تھائی): سوروج سانگسنت، صدر، الیکٹرک وہیکل ایسوسی ایشن آف تھائی لینڈ (ای وی اےٹی)

” ہماری اگلی کوشش یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تکنیکی سطح پر عملی تعاون کو فروغ دیا جائے۔ اس تعاون میں سالڈ اسٹیٹ بیٹریز، اسمارٹ ای وی پلیٹ فارمز اور بیٹری ری سائیکلنگ جیسے شعبے شامل ہوں گے۔ اس مقصد کے لئے تھائی لینڈ میں تحقیق و ترقی کے مشترکہ مرکز قائم کئے جائیں گے۔”

بینکاک سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹیکسٹ آن سکرین:

تھائی لینڈ کی منڈی میں برقی گاڑیوں بنانے والی چینی کمپنیوں کی دھوم

سستی، جدید اور ماحول دوست برقی گاڑیاں تیزی سےمقبول ہو رہی ہیں

 تھائی ماہرین کو برقی گاڑیوں کے فروغ کے لئےچین سے توقعات

سال 2025 میں 55 ہزار سے زائد ای وی گاڑیاں رجسٹر ہوئیں

رجسٹرڈ ہونے والی 90 فیصد برقی گاڑیاں چینی برانڈز کی تھیں

تھائی لینڈ آسیان تنظیم کے رکن ممالک  کا ای وی مرکز بننے کو تیار

گاڑیوں کی سرحد پار چارجنگ نظام پر بھی کام جاری

بیٹری ری سائیکلنگ میں مشترکہ تحقیق کی تجویز بھی زیر غور

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!