کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہیں، کیا یہ مفادات کا ٹکرا ونہیں؟ اور کیا یہ سب کچھ انوشہ رحمن کو نظر نہیں آتا؟ شہباز شریف کے دور میں چینی برآمد بھی کی گئی اور عوام کو مہنگی بھی ملی، یہ سب اس لیے جھوٹ بول رہے ہیں کیونکہ میں ان کے بارے میں سچ بولتا ہوں، چینی جان بوجھ کر برآمد کی گئی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی 2 شوگر ملیں ہیں اور ان کا بیٹا بھی شوگر مل کا مالک ہے، جب وزیراعظم چینی سے متعلق فیصلے کرتے ہیں تو کیا یہ مفادات کا تصادم نہیں؟ جس مہینے کرشنگ شروع ہونی ہو، اسی مہینے چینی درآمد کی جاتی ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے سینئررہنما مفتاح اسماعیل نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ قوم کے سامنے پیش کیے جائیں، بصورت دیگر معافی مانگی جائے یا عدالت میں بات کی جائے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جس منصوبے میں میرا نام لیا جا رہا ہے، مجھے اس کے بارے میں علم ہی نہیں تھا، یہ معاملہ 2019 کا ہے، جب میں جیل میں تھا، بی آئی ایس پی کی متعلقہ میٹنگ 2019 میں ہوئی، جس میں طے ہوا کہ ہر سال 10 اضلاع میں پروگرام شروع کیا جائے گا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر میں غلط ہوں تو اسحاق ڈار اور محمد اورنگزیب بھی شریکِ جرم ہیں، وہ بھی اسی حکومتی فیصلے کا حصہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف ورلڈ فوڈ پروگرام کو سامان فروخت کرتے ہیں، بی آئی ایس پی سے کبھی ایک روپیہ بھی نہیں کمایا، مسلم لیگ(ن)کے دو سینیٹرز اور طارق فضل چوہدری نے ان پر جھوٹے الزامات لگائے ہیں، طارق فضل چوہدری معافی مانگیں یا عدالت میں ثبوت پیش کریں۔
