چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کے شہر شنگ ہوا میں ایک کاشتکار گندم کی فصل کوکھاد دینے کے لئے ڈرون چلارہاہے۔(شِنہوا)
سیکرامنٹو، امریکہ (شِنہوا) چین زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی کو اپنانے اور بڑے پیمانے پر استعمال کرنے میں قائد بن چکا ہے۔
امریکی کلین ٹیک نیوز سائٹ کلین ٹیکنیکا کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق کم ابتدائی لاگت کے علاوہ ڈرون نے ایندھن کے استعمال میں تقریباً صفر تک کمی ، درست استعمال کے ذریعے استعمال شدہ کیمیکلز کو نمایاں طور پر کم کرنے اور افرادی قوت کی ضروریات کو بڑی حد تک کم کرکے آپریشنل اخراجات ڈرامائی طور پر کم کردیئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسان ٹریکٹر پر نصب رگ یا فصلوں پر چھڑکاؤ کرنےوالے انسان بردار طیارے جیسے روایتی چھڑکاؤ کے طریقوں سے اب جدید ڈرون ٹیکنالوجی پر منتقل ہو رہے ہیں کسان خاص کر کم کیمیکل استعمال کرکے فی مربع کلومیٹر تقریباً 30 فیصد بچت کر رہے ہیں۔
جیسے جیسے دنیا میں قوانین تبدیل ہو رہے ہیں چین میں شروع ہونے والا زرعی ڈرون انقلاب آمدہ دہائی میں عالمی زرعی طریقے تبدیل کردے گا۔
رپورٹ کے مطابق اگر ترقی کی موجودہ رفتار جاری رہی تو 2035 تک ڈرون سے اسپرے کرنا دنیا بھر کے بیشتر فارمز میں معمول بن جائے گا۔
