بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں بنگلہ دیشی اور چینی شاعری کے مقابلے میں شریک لڑکی چینی شاعری پیش کررہی ہے-(شِنہوا)
ڈھاکہ(شِنہوا)بنگلہ دیشی اور چینی شاعری کے مقابلے کا حال ہی میں ڈھاکہ میں کامیاب انعقاد ہوا جس میں شاعرانہ کلام، گوژینگ کی خوبصورت موسیقی، خطاطی کی نمائش اور سٹیج پر تخلیقی فن کے مظاہرے شامل تھے۔
مقابلے میں چینی زبان کے 100 سے زائد طلبہ نے رجسٹریشن کرائی۔ ابتدائی انتخاب کے بعد 12 امیدوار انفرادی فائنلز میں پہنچے اور 9 ٹیموں نے گروپ فائنل میں جگہ بنائی۔ فائنل مقابلوں میں امیدواروں نے اپنی شاندار کارکردگی سے حاضرین کو محظوظ کیا اور خوب داد وصول کی۔
انفرادی کیٹیگری کی فاتح امینہ تون طیبہ نے کہا کہ میرے پسندیدہ چینی شاعر لی بائی ہیں۔
ڈھاکہ یونیورسٹی میں 3 سال سے زائد عرصے سے چینی زبان پڑھنے والی امینہ اب چینی شاعری پیش کرسکتی ہیں اور وہ چینی شاعری میں موجود گہرے فنون اور خوبصورتی کو سراہنا شروع کرچکی ہیں۔
نارتھ ساؤتھ یونیورسٹی کے کنفوشس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر بلبل اشرف صدیقی نے کہا کہ زبان سیکھنا محض الفاظ سیکھنا نہیں ہے۔ یہ ایک ثقافت اور طرز زندگی کو سمجھنے کے بارے میں ہے۔ یہ مستقبل کے لئے نئے راستے کھول سکتا ہے اور حتٰی کہ ان کی زندگیوں کو بدل سکتا ہے۔
ڈھاکہ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر صائمہ حق بدیشہ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم چینی تاریخ اور ثقافت کو تسلیم کریں اور خود کو باور کرائیں کہ یہ دنیا کی سب سے قدیم ثقافتوں میں سے ایک ہے۔ اسی طرح بنگلہ دیش کے لوگوں کی بھی طویل تاریخ، عظیم ثقافت اور مضبوط وراثت ہے۔
بنگلہ دیش میں چینی سفارتخانے میں ثقافتی قونصلر لی شاؤ پینگ نے کہا کہ تہذیبیں تبادلے کے ذریعے پروان چڑھتی ہیں اور باہم سیکھنے کے ذریعے پھلتی پھولتی ہیں۔ یہ تقریب اس کی شاندار مثال ہے۔ نوجوان نسل کا جوش و جذبہ اور صلاحیت لوگوں کو دکھاتا ہے کہ کس طرح زبان اور ثقافت لوگوں کو قریب لا سکتی ہے۔
لی نے کہا کہ اس سال چین اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات کی 50ویں سالگرہ ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی تبادلے کا سال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے امیدواروں کی آوازیں اور ان کے اشعار ایک بڑی کہانی کا حصہ ہیں جو دوستی، سیکھنے اور مشترکہ خوابوں پر مبنی ہے۔
