چین میں سائے کے کھلونے ایک ایسا فن ہے جس میں پرفارمنس، گلوکاری، مجسمہ سازی اور موسیقی کا امتزاج پیش کیا جاتا ہے۔ ’ڈاؤ چھنگ ‘ کے نام سے سائے کے کھلونوں کے فن کی اس اہم شاخ کو سال 2006 میں قومی غیر مادی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
سائے کے کھلونوں کے فن ’ڈاؤ چھنگ ‘ کی ابتدا چین کے شمال مغربی صوبہ گانسو کی ہوان شیان کاؤنٹی میں ہوئی تھی۔ اس علاقے کو اب اس فن کے ماہرین پر مشتمل 40 سے زائد گروپوں، 300 سے زیادہ فنکاروں اور 60 سے زائد مجسمہ سازوں کا گھر سمجھا جاتا ہے۔
لان ژو یونیورسٹی میں زیر تعلیم انڈونیشیا کے طالب علم ایوان، کو بچپن سے ہی سائے کے کھیلوں میں گہری دلچسپی تھی۔ اس نے اس علاقائی فن کی منفرد دلکشی کا جائزہ لینے کے لئے ہوان شیان کاؤنٹی کا سفر کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ایوان، انڈونیشین طالب علم، لان ژو یونیورسٹی
’’میں انڈونیشیا میں پلا بڑھا ہوں اور بچپن سے ہی وہاں بزرگوں کو سائے کے کھلونوں کے بارے میں گفتگو کرتے سنتا آیا ہوں۔ اس فن میں مجھے سب سے زیادہ متاثر کرنے والی چیز طاقتور سون ووکونگ، لیجنڈری بندر بادشاہ کی شبیہ تھی۔اب جب کہ میں چین آ چکا ہوں، مجھے پہلی بار سائے کے کھیل کی براہ راست پرفارمنس دیکھنے کا موقع ملا ہے۔یہ وہ لمحہ ہے جس کا میں کئی برسوں سے خواب دیکھ رہا تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ نفیس کھلونے اپنی قدیم کہانیوں کے ذریعے مجھے ایک اور ہی دنیا میں لے جا رہے ہیں۔
ہیلو، جناب ژانگ! ‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): ژانگ ژی وین، ڈاؤ چینگ سائے کے کھیل کا اداکار
’’ ہیلو۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): ایوان، انڈونیشین طالب علم، لان ژو یونیورسٹی
’’ یہ سائے کے کھلونے بہت خوب صورت ہیں۔ کیا میں آپ سے ان سے متعلق کچھ سیکھ سکتا ہوں؟‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): ژانگ ژی وین، ڈاؤ چینگ سائے کے کھیل کا اداکار
’’ جی ہاں، ضرور ، آپ سیکھ سکتے ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): ایوان، انڈونیشین طالب علم، لان ژو یونیورسٹی
’’ زبردست! آپ کا شکریہ‘‘
ساؤنڈ بائٹ 6 (چینی): ژانگ ژی وین، ڈاؤ چینگ سائے کے کھیل کا اداکار
’’ یہ کھلونا مکمل طور پر سائے سے بنایا گیا ہے ۔ اس کے11 اجزا ہیں۔ یہ سب گائے کی کھال سے بنائے گئے ہیں۔ کھلونے کی تیاری کا عمل انتہائی پیچیدہ ہے۔ اسے مکمل کرنے میں کم از کم ایک درجن مراحل آتے ہیں۔ ان مراحل میں کھال کی تیاری، کھینچنا، شکل دینا، ڈرائنگ کرنا، تراشنا، رنگنا، جوڑنا، اور چھڑیوں کا استعمال قابل ذکر ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 7 (چینی): ایوان، انڈونیشین طالب علم، لان ژو یونیورسٹی
’’ پردے کے پیچھے سائے کے کھلونے تیار کرنے والے یہ اداکار ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔ وہ بیک وقت دیکھنے اور سننے کا تجربہ تخلیق کر رہے ہیں۔ میں یہ دیکھ کر خاص طور پر حیران ہوا کہ مرکزی اداکار نے کس طرح صرف چند سادہ سی لکڑی کی چھڑیوں کے ذریعے کھلونے میں جان ڈال دی۔ میں نے خود بھی اسے آزمانے کی کوشش کی۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 8 (چینی): ایوان، انڈونیشین طالب علم، لان ژو یونیورسٹی
’’ میں نے سائے کے کھلونے کو گہرائی سے سمجھنے کی کوشش کی ہے۔اس مقصد کے لئے میں نے اس کے بارے میں بہت ساری معلومات حاصل کیں۔ سائے کا کھلونا قدیم ثقافت اور دانشمندی کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک چینی انڈونیشیائی ہونے کے ناطے میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے یہاں اس قیمتی فن کو دیکھنے، سیکھنے اور اسے اپنا ورثہ بنانے کا موقع ملا ہے۔ یہ کئی برسوں سے میرا خواب تھا جو اب پورا ہوا ہے۔‘‘
لان ژو، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link