پیر, جولائی 28, 2025
پاکستانسینیٹ اجلاس، اپوزیشن ،میڈیا تنظیموں کی مخالفت کے باوجود پیکا ایکٹ منظور

سینیٹ اجلاس، اپوزیشن ،میڈیا تنظیموں کی مخالفت کے باوجود پیکا ایکٹ منظور

سینیٹ نے بھی اپوزیشن ،میڈیا تنظیموں کی مخالفت کے باوجود پیکا ایکٹ منظورکرلیا۔ منگل کو سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خا ن ناصر کی زیر صدارت میں منعقد ہوا جس میں 16نکاتی ایجنڈے کے تحت کارروائی ہوئی۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے پیکا ترمیمی بل منظوری کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل کا تعلق اخبار یا ٹی وی سے نہیں، صرف سوشل میڈیا کو ڈیل کرے گا،

صحافیوں کا اس بل سے کوئی معاملہ نہیں، یہ بل قرآنی صحیفہ نہیں، اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ شبلی فراز نے تقریبا اس بل کو سپورٹ کیا، اس سے پہلے قانون کو انہوں نے لولا لنگڑا کہا تھا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایک قانون بننے میں وقت لگتا ہے، وزیر قانون آتے ہیں، آج ایک قانون بنا ہے اور کہتے ہیں کہ بس کومہ وغیرہ کی درستگی کی ضرورت ہے، فوری طور پر اسے منظور کرلیں۔شبلی فراز نے کہا کہ صحافی آج اپنے پیشہ ورانہ امور بارے تحفظات پر احتجاج پر مجبور ہیں، کیا حکومت نے متعلقہ شراکت داروں سے مشورہ کیا ہے؟، یہ قانون برائے اصلاح نہیں، قانون برائے سزا ہے، ہم اس کیلئے استعمال نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ جن سے متعلق ہے ان سے مشاورت ضروری تھی، اگر قانون کا مقصد بھلائی ہے تو کوئی اس سے اختلاف نہیں کرتا، معاملہ اس بل کے استعمال کا ہے، پیکا کا مقصد ایک سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سینیٹ اس قانون کو منظور کرلیتا ہے تو لوگ کہیں گے، ان سب نے مل کر اسے منظور کیا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے، ہم نے اس بل کی مخالفت کی ہے، اس قانون کے بعد کسی پر بھی پیکا لگا دیں، حکومتی بنچز میں کسی نے اس بل کو پڑھا بھی نہیں ہوگا۔ایمل ولی خان نے کہا کہ پیکا قانون سے بوٹوں کی خوشبو آرہی ہے، اظہار رائے پر پابندی لگائی جارہی ہے،

اس بل کو مسترد کرتے ہیں، میڈیا سے مشاورت نہیں کی گئی۔سینیٹر کامران مرتضی نے مزید ترامیم کی تحریک پیش کی تاہم تحاریک مسترد اور اپوزیشن و میڈیا تنظیموںکی شدید مخالفت کے باوجود پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ بل کی منظوری پر اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے اور احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں جبکہ صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آئوٹ کر دیا، اپوزیشن نے چیئرمین ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے متنازعہ پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے پریس لائونج پہنچیں اور کہا کہ ہم صحافیوں کی ترامیم کو سپورٹ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ پر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، پیکا بل کمیٹی میں ڈسکس نہیں ہوا، اس بل کو پیپلز پارٹی بھی اچھا نہیں سمجھتی، پیپلزپارٹی صحافیوں کے ساتھ بیٹھے گی، ہم پیکا بل میں ترمیم لائیں گے۔ کوشش ہے پیکا بل میں ایک کونسل بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھی کہا ہے کہ اس معاملے پر ہم صحافیوں کے ساتھ ہیں۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!