فلسطینی وزارتِ خارجہ نے جمعے کے روز اقوامِ متحدہ کی تصدیق کے بعد اسرائیل کو مجبور کرنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن عالمی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ غزہ میں انسانی ساختہ قحط کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ نسل کشی، جبری بے دخلی اور الحاق کے جرائم فوراً روکے کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس سے قحط کو روکا اور اس پر قابو پایا جا سکتا ہے، اس کے پھیلاؤ کو ختم کیا جا سکتا ہے، گذرگاہیں کھولی جا سکتی ہیں، انسانی امداد کی پائیدار فراہمی یقینی بنائی جا سکتی ہے اور غزہ کی فوری تعمیر نو کا آغاز ہو سکتا ہے۔
انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو تصدیق ہوئی ہے کہ غزہ گورنریٹ بشمول غزہ شہر میں قحط جاری ہے اور پانچ لاکھ سے زائد افراد بھوک، افلاس اور موت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ اسرائیل نے اس رپورٹ کو جھوٹا اور جانبدار قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے غزہ میں قحط کی موجودگی سے انکار کر دیا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ اعلان "اس انسانی المیے کی شدت کی تصدیق ہے جس کا ہماری عوام اسرائیلی جارحیت کے باعث سامنا کر رہی ہے جہاں بھوک کو عام شہریوں کے خلاف جنگ اور صفایا کرنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جو بین الاقوامی انسانی قانون اور تمام عالمی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔”
حماس نے عالمی برادری سے جنگ فوری طور پر ختم کرنے، محاصرہ اٹھانے، کھانے، دوائی اور پانی کی بلا رکاوٹ ترسیل کے لیے گذرگاہیں کھولنے اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر اسرائیل کو قانونی طور پر جواب دہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی پی سی کی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ قحط وسط اگست سے ستمبر کے آخر تک جنوب کی جانب دیر البلح اور خان یونس تک پھیل سکتا ہے۔ اندازے کے مطابق چھ لاکھ چالیس ہزار سے زائد افراد، جو آبادی کا تقریباً ایک تہائی ہیں، تباہ کن حالات سے دوچار ہوں گے جبکہ مزید گیارہ لاکھ سے زائد افراد خوراک کی شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
غزہ کی پٹی ایک بے مثال انسانی بحران سے دوچار ہے جو دو مارچ سے اسرائیلی حکام کی جانب سے تمام گذرگاہیں بند کیے جانے کے بعد مزید شدید ہو گیا ہے۔
غزہ کی صحت کے حکام کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک علاقے میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث 273 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 112 بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ، فلسطین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link