ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی تہران میں پریس کانفرنس کررہے ہیں-(شِنہوا)
تہران(شِنہوا)ایران کی وزارت خارجہ نے آسٹریلیا کی جانب سے ایرانی سفیر احمد صادقی کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بلاجواز اور دو طرفہ تعلقات کی روایات کے منافی قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں آسٹریلیا کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ ایران آسٹریلیا میں یہود مخالف حملوں کی ہدایت دے رہا ہے۔ وزارت نے کہا کہ یہود دشمنی دراصل مغربی ملکوں کا مسئلہ ہے، جسے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کو دبانے کے لئے غلط طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
وزارت نے آسٹریلیا پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیلی پالیسیوں کی پیروی کر رہا ہے تاکہ غزہ میں اسرائیل کے جاری مظالم سے توجہ ہٹائی جا سکے اور خطے میں کشیدگی کو بڑھایا جا سکے۔ ساتھ ہی ایران نے ممکنہ جوابی اقدامات کی بھی دھمکی دی ہے۔
وزارت نے آسٹریلیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے "غلط فیصلے” پر نظر ثانی کرے اور کہا کہ آسٹریلیا میں ایرانیوں پر پڑنے والے کسی بھی اثرات کی ذمہ داری آسٹریلیا پر عائد ہوگی۔
اس سے قبل آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے ایک پریس کانفرنس میں ایران پر آسٹریلیا میں یہود مخالف حملوں کی ہدایت دینے کا الزام لگایا اور اعلان کیا کہ ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کے لئے کہہ دیا گیا ہے۔
مزید 3 ایرانی اہلکاروں کو بھی ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 7 دن کے اندر آسٹریلیا چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا تھا کہ آسٹریلوی خفیہ ادارے کے پاس قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ ایران نے سڈنی اور میلبورن میں آسٹریلوی یہودی برادری کے خلاف اکتوبر 2023 کے بعد کم از کم 2 یہود مخالف حملوں کی ہدایت دی۔
