چین کے جنوب مغربی شہر چھونگ چھنگ میں چھونگ چھنگ ہواسڈان مشینری مینوفیکچرنگ کمپنی لمیٹڈ کے نمائشی ہال میں سیلز ویمن لائیو سٹریمنگ کے ذریعےزرعی مشینوں کی تشہیر کررہی ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مئی کے آخر تک چین میں نجی شعبے کے اداروں کی تعداد 18 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کےمقابلے میں 2.3 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
منڈی کے ضوابط کے متعلق ریاستی انتظامیہ کے مطابق نجی شعبہ، جس میں نجی کمپنیاں اور انفرادی کاروبار شامل ہیں، مئی کے آخر تک چین کے کل کاروباری اداروں کا 96.76 فیصد رہا۔
نجی کمپنیوں کی تعداد 5کروڑ 80لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.2 فیصد زیادہ ہے۔ ان کمپنیوں نے مسلسل تکنیکی جدت میں سرمایہ کاری بڑھائی ہے اور نئی توانائی اور اعلیٰ درجے کے آلات سازی جیسے ابھرتے ہوئے تزویراتی شعبوں میں توسیع کی ہے جس سے وہ صنعتی ترقی اور مستحکم معاشی نمو کا ایک اہم ستون بن چکی ہیں۔
ضابطہ کار کے مطابق انفرادی کاروبارکی تعداد بھی گزشتہ سال کےمقابلے میں ایک فیصد بڑھ کر12 کروڑ 70لاکھ ہوگئی ہے۔ انہوں نےمزید بتایا کہ یہ کاروبار پرچون، کھانے پینے کی خدمات اور گھریلو مرمت جیسے شعبوں میں متنوع اور مضبوط کاروباری نمونوں کے ذریعے عوام کی مختلف ضروریات کو پورا کر رہے ہیں۔
سال 2024 میں نجی اداروں نے چین کی غیرملکی تجارت اور ٹیکس آمدن میں نصف سے زیادہ حصہ ڈالا جبکہ 80 فیصد سے زائد شہری ملازمتیں بھی انہی کے ذریعے فراہم کی گئیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ادارے چین کی تکنیکی جدیدیت میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں اور ملک کی 70 فیصد سے زائد ٹیکنالوجی ایجادات انہی کی مرہون منت ہیں۔
نجی شعبے کی ترقی کے ماحول کو بہتر بنانے، منڈی کی منصفانہ مسابقت کو یقینی بنانے اور نجی معیشت و کاروباری افراد کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے چین نے رواں سال کے آغاز میں نجی شعبے کے فروغ کا قانون نافذ کیا، جس سے قانونی تحفظ کو مضبوط کیا گیا اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے اس اہم محرک کو نئی توانائی فراہم کی گئی۔
