چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خود مختار خطے کے شہر پھنگ شیانگ میں چین اور آسیان ممالک کی زرعی مصنوعات سے لدے ٹرک درہ دوستی کی بندرگاہ پر موجود ہیں-(شِنہوا)
کوالالمپور(شِنہوا)ملائیشیا کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی اور یکطرفہ تسلط کے درمیان چین، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کے درمیان مضبوط تعاون سے عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
کوالالمپور میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کاکس فار ایشیا پیسفک کے ڈائریکٹر اور سینئر فیلو بون ناگارا نے کہا کہ چین کے ساتھ ساتھ آسیان اور جی سی سی ممالک ترقی اور عالمی مسائل میں مشترکہ امنگوں کا اشتراک کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے متعدد شعبوں میں پہلے سے زیادہ قریب تر تعاون کا منطقی اقدام ہے۔
ناگارا نے شِنہوا کو بتایا کہ توانائی، غذائی تحفظ اور سپلائی چین سہ فریقی تعاون کے لئے سب سے بڑی صلاحیت پیش کرتے ہیں۔ جی سی سی تیل اور گیس میں سب سے آگے ہے، چین قابل تجدید اور برقی توانائی میں سب سے آگے ہے اور آسیان صارفین کی ایک اہم منڈی اور پیداوار کا مرکز ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر لچک اس وقت حاصل کی جا سکتی ہے جب ہم زیادہ قریبی تعاون سے کام کا آغاز کریں اور راستے میں درپیش چیلنجز کو حل کرکے مشکلات کو دور کریں۔ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے رویے میں کھلا پن ہو، جو تعاون کے نئے شعبوں اور طریقوں کو قبول کرنے والا ہو اور ساتھ ہی دوسرے شراکت داروں کی ضروریات کے لئے حساس بھی رہے۔
ناگارا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو سہ فریقی تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے ایک اہم طریقہ کار کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی ایک وسیع منصوبہ ہے جس میں ڈیجیٹل معیشت اور ماحول دوست منتقلی سمیت بہت سے متعلقہ شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی آر آئی پائیدار ترقی میں ان کے مشترکہ مفادات کے ساتھ قریبی طور پر منسلک ہے، جو آسیان- جی سی سی- چین ہم آہنگی کے لئے زرخیز بنیاد فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مفادات کا ایک حصہ عالمی تجارت کا تحفظ ہے جس پر ہمارے متعلقہ قومی ترقیاتی پروگرام منحصر ہیں۔ اس سے دنیا بھر کے دیگر ممالک اور خطوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں مزید دہائیوں کی ترقی کی طرف دیکھنا چاہیے جس میں باہمی تعاون سے اضافہ ہوگا۔
