چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے شہر بوآؤ کا فضائی منظر-(شِنہوا)
بوآؤ(شِنہوا)چین مقامی اختراع کی بدولت عالمی سطح پر ٹیکنالوجی میں قیادت سنبھال رہا ہے اور دنیا کی فیکٹری کے طور پر اپنے کردار سے آگے بڑھ رہا ہے۔
چین کے جنوبی صوبے ہائی نان میں ہونے والی بوآؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس میں شریک میونخ میں قائم کنسلٹنسی رولینڈ برجر کے عالمی منیجنگ ڈائریکٹر ڈینس ڈی پوکس نے کہا کہ چین کی منڈی کے وسیع پیمانے نے اس تبدیلی میں مرکزی کردار ادا کیا ہے جس سے کمپنیوں کو مصنوعات کو تیزی سے آزمانے اور بہتر بنانے کا موقع ملا ہے۔
ڈی پوکس نے کہا کہ چین نئی ٹیکنالوجیز اپنانے کی رفتار میں منفرد ہے۔ ایک چھوٹا آزمائشی منصوبہ بھی لاکھوں صارفین یا سینکڑوں کمپنیوں تک پہنچ سکتا ہے جس سے تیز رفتار اختراع ممکن ہوتی ہے۔
تجارت میں کمزوری کے باعث عالمی معیشت کی سست روی سے چین کی معیشت کے لئے زیادہ چیلنج پر مبنی ماحول پیدا ہوا ہے تاہم ڈی پوکس نے چین کے "معاشی انہدام” کے دعوؤں کی تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ چین کی معیشت کی مجموعی قدر مضبوط ہے جو مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کو مواقع فراہم کر رہی ہے۔
ڈی پوکس نے کہا کہ چین جدید مصنوعات کے لئے صارفین کی طلب اور کمپنیوں کی پیداوار کی بہتری کی کوششوں کی بدولت اب دنیا میں نئی ٹیکنالوجیز کے لئے اختراعات کی تعداد میں سب سے آگے ہے۔
ڈی پوکس نے تحفظ پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اضافی محصولات عالمی ترسیلی ذرائع اور معاشی استعداد کو متاثر کرسکتے ہیں۔
