گزشتہ دنوں سال2025 کےعالمی اقتصادی فورم کا سالانہ اجلاس منعقدمیں ہوا۔ اس 5 روزہ اجلاس میں عالم رہنماؤں نے کن اہم موضوعات پر گفتگو کی ہے ؟ ائیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
ما روشیوآن، نمائندہ شِنہوا
’’ورلڈ اکنامک فورم سال 2025 کا سالانہ اجلاس ڈیووس، سوئٹزرلینڈ میں شروع ہوا۔ اجلاس میں عالمی غیر یقینی صورتحال کے درمیان عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ ذہانت کے دور کے لئے تعاون’ کے عنوان سے منعقد ہونے والے اس 5 روزہ اجلاس میں مختلف علاقوں اور صنعتوں سے تقریباً 3 ہزارنمائندے شریک ہوئے۔ شرکاء کو ایک جگہ جمع کرنے کا مقصد 5 اہم موضوعات پر انہیں تبادلہ خیال کا موقع دینا تھا۔ ان موضوعات میں ترقی کی نئی تصوراتی شکل، ذہانت میں صنعت کاری، لوگوں میں سرمایہ کاری، کرہ ارض کی حفاظت اور اعتماد کی بحالی شامل تھی۔ آئیے جانتے ہیں کہ کون سے موضوعات نے اجلاس میں سب سے زیادہ توجہ حاصل کی۔‘‘
مارٹن ہارپر، چیف ایگزیکٹو آفیسر، برڈلائف انٹرنیشنل
’’حقیقت میں ‘.ورلڈ اکنامک فورم گلوبل رسک رپورٹ’ جو پچھلے ہفتے جاری کی گئی تھی، اس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگلی دہائی کے دوران دنیا کی معیشت کے سامنے سب سے بڑے مسائل ماحولیاتی مسائل ہیں۔ میں اس ہفتے ڈیووس میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کون لوگ آگے بڑھ رہے ہیں اور کون لوگ نیٹ زیرو اور مثبت مستقبل کی طرف بڑھنے کے لئے اندھیروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘
انگو ہوراک، ڈیجیٹل ہیلتھ انٹرپرینیور
’’مجھے یہ سن کر واقعی تجسس ہوا کہ یہ سوچ رکھنے والے رہنما اور طاقتور لوگ جو ڈیووس میں جمع ہو رہے ہیں۔ وہ صحت کی دیکھ بھال کے بڑے مسائل کو حل کر رہے ہیں۔‘‘
ٹریوس اولیفنٹ، چیف ایگزیکٹو آفیسر، بانی، چوان سائٹ
’’میں واقعی چاہتا ہوں کہ لوگ سمجھیں کہ مصنوعی ذہانت ہر جگہ موجود ہے۔ مصنوعی ذہانت ایسی ٹیکنالوجی پر بنائی گئی ہے جو کئی کمیونٹیز نے تخلیق کی ہے۔ یہی میری امید ہے: ہم ان رکاوٹوں کو توڑ سکتے ہیں جو ہمارے درمیان ہیں۔ چاہے وہ زبان ہو کیونکہ مصنوعی ذہانت بات چیت میں ہماری مدد دے سکتی ہے۔‘‘
جوئی نگائی، چیئرمین، مکنسے اینڈ کمپنی ان گریٹر چائنہ
’’میرے خیال میں سال 2025 میں غیر یقینی صورتحال نسبتاً زیادہ رہے گی۔ قوموں کے درمیان جغرافیائی سیاسی مسائل ہیں اورعالمی تجارت بھی ممکنہ طور پر نئے حالات کا سامنا کرے گی۔‘‘
وانگ نان، سینیئر نائب صدر، و چیف سرمایہ کاری آفیسر، نیو سافٹ کارپوریشن
’’خودکار گاڑیاں بنانے والی عالمی کمپنیوں اور مینوفیکچررز کے ساتھ کی گئی بات چیت میں، میں نے محسوس کیا کہ وہ چینی منڈی پر قریبی نظر رکھتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو یقین ہے کہ چین کی منڈی چین کے صارفین کی طلب سے چلتی ہے۔ اور انہوں نے خاص طور پر ابھرتے ہوئے رجحانات جیسے ذہانت، مصنوعی ذہانت، اور خود کار ڈرائیونگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔‘‘
ڈیووس، سوئٹزرلینڈ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
