افغان نوجوان اس وقت بہتر مستقبل کی تلاش میں چینی زبان سیکھ رہے ہیں۔ ابراہیم حسن زادہ بھی افغانستان کی کابل یونیورسٹی میں چینی زبان کے طالبعلم ہیں۔ آئیے ان کے خیالات اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
22 سالہ ابراہیم حسن زادہ، گزشتہ دو برسوں سے پہاڑی راستوں پر بس کا سفر کر کے کابل یونیورسٹی آتے ہیں۔ وہ یہاں چینی زبان کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (دری): ابراہیم حسن زادہ ، چینی زبان کا طالبعلم، کابل یونیورسٹی
’’میں کابل کے ایک دور دراز علاقے میں رہتا ہوں۔ یہ علاقہ ایک پہاڑی راستے کے ساتھ ہے۔ راستہ دشوار گزار اور پیچیدہ ہے۔ مجھے روزانہ یونیورسٹی پہنچنے میں دو سے تین گھنٹے لگتے ہیں اور یہ میرے لئے بہت مشکل ہے۔‘‘
کابل یونیورسٹی کے چینی زبان و ادب کے شعبے میں افغانستان کا پہلا کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ سال 2008 میں کھولا گیا تھا۔ اس کے بعد سے اس انسٹی ٹیوٹ نے حسن زادہ جیسے سینکڑوں نوجوانوں کو چینی زبان سیکھنے میں سہولت فراہم کی ہے۔
اگرچہ کابل یونیورسٹی کے طلباء اس وقت سردیوں کی تعطیلات پر ہیں تاہم حسن زادہ اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چینی زبان کا سیکھنا انہیں مستقبل میں زیادہ مواقع فراہم کر سکتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (دری): ابراہیم حسن زادہ ، چینی زبان کا طالبعلم، کابل یونیورسٹی
’’ حال ہی میں بہت سے لوگ چینی زبان سیکھ رہے ہیں۔ اپنے طور پر تحقیق اور دوستوں سے مشورہ کرنے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ اس زبان کے ذریعے ملازمت کے زیادہ مواقع ملتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے خاندان کے تعاون سے چینی زبان سیکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔میں بہتر مستقبل کے لئے تمام مشکلات برداشت کروں گا۔ میں اس زبان کو سیکھ کر چین جا سکتا ہوں یا یہاں ملازمت حاصل کر سکتا ہوں۔ اس طرح میں اپنے خاندان کی مدد کر سکتا ہوں اور اپنے ملک کے لئے ایک مثال بن سکتا ہوں۔‘‘
کابل سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
