چین کے مشرقی صوبے انہوئی کے شہر ننگ گو کے قصبے فانگ تانگ میں کشتی میں سوار سیاح صنوبر کے جنگلات کی سیر کر رہے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین نے 44 لاکھ 50 ہزار ہیکٹر رقبے پر درخت لگائے اور 32 لاکھ 20 ہزار ہیکٹر رقبے پر سبزہ زار کو بہتر بنایا۔
جنگلات اور سبزہ زاروں پر کام سے متعلق ایک قومی ویڈیو کانفرنس میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس 24 لاکھ 50 ہزار بنجر زمین کو بھی زیراستعمال لایا گیا ۔ ملک میں جنگلات کا رقبہ 25 فیصد سے زائد ہوچکا ہے۔
تھری نارتھ شیلٹر بیلٹ فاریسٹ پروگرام میں 32 ارب یوآن (تقریباً 4.46 ارب امریکی ڈالر) خرچ کئے گئے۔ یہ چین کے شمال مغربی، شمالی اور شمال مشرقی صحراہوں سے نمٹنے کے لئے دنیا کا سب سے بڑا شجرکاری پروگرام بھی ہے۔ رقم سے 287 منصوبوں اور 58 نرسری مراکز کی معاونت کی گئی۔
شہروں میں سرسبز مقامات میں توسیع ہوئی۔ شہروں میں تعمیر شدہ علاقوں کا 43.32 فیصد حصہ اب پودوں سے ڈھکا ہوا ہے جس میں فی کس پارک کی جگہ 15.65 مربع میٹر تک پہنچ گئی ہے۔
اب تک 200 سے زیادہ زائد شہر "قومی جنگلاتی شہر” کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں جبکہ گاؤں میں سبزے کا احاطہ 32.01 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔
قومی جنگلات و سبزہ زار انتظامیہ کے مطابق چین میں کاربن جذب کرنے کی سالانہ صلاحیت 2023 میں 1.2 ارب ٹن سے زائد ہوچکی تھی اور لگائے گئے جنگلات کا رقبہ دنیا میں پہلے نمبر پر تھا۔ جس سے چین عالمی سطح پر سبز رقبہ میں اضافہ کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چین کی جنگلات اور سبزے کی صنعت کی مجموعی پیداوای قیمت 90 کھرب یوآن سے زائد ہوچکی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ چین دنیا کا سب سے بڑا تاجر، پروڈیوسر اور اہم جنگلاتی مصنوعات کا صارف ہے۔
