چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے شہر ہاربن کی حئی لونگ جیانگ یونیورسٹی میں 2025 کے گریجویٹس کے لئے منعقدہ روزگار میلے میں روزگار حاصل کرنے کے خواہشمند نوجوان آجروں سے گفتگو کر رہے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)’’زندگی ایک رستہ نہیں بلکہ کھلا میدان ہے‘‘ چینی سوشل میڈیا پر ایک مقبول مقولہ ہے۔یہ نوجوان نسلوں کے درمیان ابھرتے ہوئے طرز زندگی کے انتخاب پر مشتمل ہے۔وہ ایک کیریئر سے منسلک رہنے کے بجائے تمام امکانات سے مستفید ہونے کے لئے تیار ہیں۔
نارتھ چائنہ الیکٹرک پاور یونیورسٹی کی طالبہ مینگ چھیاؤ فینگ اپنے کمرے کے ساتھیوں کی رضامندی سے اپنے رہائشی کمرے کے اندر پھولوں کی دکان چلاتی ہے۔
مارکیٹ پر تحقیق سے لے کر تشہیری سرگرمیوں تک مینگ نے شروع سے کاروبار چلانے کے مواقع سے فائدہ اٹھایا اور مقام کے انتخاب اور زائد کرایوں کی فکر کئے بغیر اپنے ساتھیوں میں اپنی ساکھ قائم کی۔
36 کے آر میڈیا پلیٹ فارم کی جاری کردہ رپورٹ میں معلوم ہوا کہ سروے میں شامل 44.7 فیصد نوجوان جزوقتی روزگار اختیار کئے ہوئے ہیں جبکہ آدھے سے زیادہ نوجوان اسے اختیار کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
متحرک ڈیجیٹل معیشت نے انہیں بااختیار بنایا ہے۔اسی سروے سے ظاہر ہوا کہ بہت سے نوجوان کم لاگت،کم خطرے کے حامل مواقع بالخصوص آن لائن مواقع کے حق میں ہیں جو اب جزوقتی روزگار کے منظرنامے پر چھائے ہوئے ہیں۔
چین کا سب سے بڑا استعمال شدہ سامان کی تجارت کا پلیٹ فارم شیان یو آسان کیریئر کی تلاش کرنے والے نوجوانوں کا آن لائن مرکز بن رہا ہے۔دسمبر 2024 میں شیان یو کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق 90 لاکھ سے زائد نوجوان افراد نے 2024 میں پلیٹ فارم پر اپنی اضافی مصروفیت کا تذکرہ کیا اور ان میں سے 40.8 فیصد 2000ء کے بعد پیدا ہوئے۔
ماہرین کے مطابق جزوقتی روزگار کا تعلق صرف پیسہ کمانے سے نہیں ہے بلکہ آزادی،لچک اور تخلیقی جدت پروان چڑھانے سے بھی ہے۔
