اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلچین مشرق وسطیٰ کی ماحول دوست منتقلی میں مدد فراہم کرنے میں...

چین مشرق وسطیٰ کی ماحول دوست منتقلی میں مدد فراہم کرنے میں مصروف عمل

مصر کے شہر اسوان میں ابیدوس شمسی فوٹووولٹک پلانٹ دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)

قاہرہ (شِنہوا)  عرب  کے سنہری صحرا کے وسیع علاقے میں جہاں تیل کی حکمرانی ناقابل چیلنج تھی، اب وہاں قوت کا نیا منبع ابھر کر سامنے آرہا ہے ۔شمسی پینلز تپتے ہوئے سورج کی روشنی میں چمک رہے ہیں۔  ہوا کے ٹربائن آسمان مخالف دائرے بناتے چل رہے ہیں اور الیکٹرک گاڑیاں نئی تعمیر شدہ سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔

یہ منظر کوئی خواب نہیں بلکہ تیزی سے حقیقت کا روپ دھار رہا ہے ۔ اس کی قیادت ایسا اتحاد کر رہا ہے جس کی شراکت داری چین کے ساتھ ہے اور وہ مشرق وسطیٰ کے مستقبل کو نیا روپ دے رہا ہے۔

2024کے اختتام تک چین اور مشرق وسطیٰ  ماحول دوست توانائی میں متحرک تعاون قائم کرچکے ہیں ۔ یہاں خطے کی معیشت کو مختلف انواع میں تبدیل کرنے کی خواہش کو چین کی قابل تجدید ٹیکنالوجیز میں مہارت سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے۔

یہ شراکت داری  شمسی توانائی، ہائیڈروجن کی پیداوار اور الیکٹرک گاڑیوں پر مشتمل ہے جو خطے کی قوت کی نئے سرے سے تشکیل کررہی ہے۔

الظفرہ صحرا میں چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کا تعمیر کردہ شمسی بجلی گھر اس مفید شراکت داری کی سب سے بڑی مثال ہے۔ یہ اس مقام پر دنیا کا سب سے بڑا شمسی بجلی گھر ہے جو  2ہزار100 میگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے۔ اس سے نہ صرف  متحدہ عرب امارات  (یو اے ای) میں 2لاکھ گھروں کو روشنی مل رہی ہے بلکہ سالانہ 24 لاکھ ٹن کاربن کے اخراج میں بھی کمی ہورہی ہے۔

یو اے ای خطے میں ماحول دوست توانائی میں پیشرفت کرنے والا واحد ملک نہیں ہےجہاں بڑے بڑے منصوبوں پر کام ہورہا ہے ۔ دنیا کے سب سے بڑے مخصوص شمسی فارم میں سے ایک مراکش کا نور شمسی بجلی منصوبہ  بھی ہے جس کے دوسرے اور تیسرے مراحل چینی کمپنیوں نے تعمیر کئے ہیں۔

عمان  میں ملک کا سب سے بڑا قابل تجدید توانائی کا منصوبہ عبری شمسی بجلی کا منصوبہ اور سعودی عرب کے بحیرہ احمر کے ساحل پر فوٹووولٹک توانائی ذخیرہ کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا مائیکرو گرڈ منصوبہ بھی قائم ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!