چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ میں ایک بحری جہاز آزمائشی سفر پر روانہ ہورہا ہے۔ (شِنہوا)
گوانگ ژو (شِنہوا) چین کے ایک جہاز ساز ادارے نے عالمی سطح پر گہرے سمندر میں تلاش کے لئے تیار کردہ ملک کا پہلا جامع سائنسی تحقیقی جہاز حوالے کردیا ہے۔ یہ قطبی علاقوں میں موسم گرما کے آپریشنز کی صلاحیت کا بھی حامل ہے جس میں برفانی علاقوں میں گہری غوطہ خوری بھی شامل ہے۔
چائنہ اسٹیٹ شپنگ کارپوریشن کے گوانگ ژو شپ یارڈ انٹرنیشنل کمپنی لمیٹڈ نے کثیر المقاصد گہرے سمندر میں سائنسی کھوج اور آثار قدیمہ جہاز تان سو سان ہاؤ، یا ایکسپلوریشن نمبر 3 جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے صدرمقام گوانگ ژو کے نان شا میں جمعرات کو حوالے کیا ۔
جہاز کی لمبائی 104 میٹر ہے، یہ مقامی طور پر تیار کردہ اور تعمیرکردہ بحری جہاز تقریباً 10 ہزار ٹن وزن لے جاسکتا ہے اور 15 ہزار ناٹیکل میل کا سفر کرسکتا ہے۔ جہاز پر عملے کی گنجائش 80 ہے۔یہ جہاز اگلی اور پچھلی دونوں سمتوں سے برف کو توڑنے کی صلاحیت سے لیس ہے۔
یہ بحری جہاز چین کی گہری غوطہ خوری کی صلاحیت کو دنیا بھر میں پورے سمندری علاقے تک پہنچنے کے قابل بنائے گا جس سے چین کی گہرے سمندر میں آثار قدیمہ کے آپریشن کی صلاحیت میں مئوثر اضافہ ہوگا۔
ہائی نان کی صوبائی حکومت، صوبہ ہائی نان میں سانیہ کی ایک کمپنی اور چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف ڈیپ سی سائنس اینڈ انجینئرنگ نے جہاز منصوبے کو مشترکہ طور پر مالی تعاون فراہم کیا تھا۔
اس منصوبے کی منظوری دسمبر 2022 میں دی گئی تھی جس کے بعد 100 سے زائد اداروں نے جہاز کی تیاری اور تعمیر میں حصہ لیا۔
اس میں آئس ۔ زون جہاز کے ڈیزائن اور انٹیلی جنٹ شِپ کنٹرول ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں درپیش تکنیکی رکاوٹیں دور کی گئی ہیں ۔
