اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینپاناما کنال کی ان کہی داستان، بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کو ملانے...

پاناما کنال کی ان کہی داستان، بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کو ملانے والا سنہری آبی راستہ

ہیڈ لائن:

پاناما کنال کی ان کہی داستان،  بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کو ملانے والا سنہری آبی راستہ

جھلکیاں:

امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتہ کے روز پاناما نہر کو ’’امریکہ کے لئے ایک اہم قومی اثاثہ‘‘ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ وہ اس آبی راستے کو دوبارہ حاصل کر لیں گے۔ پاناما کے صدر، جوز راؤل مولینو، نے اتوار کے روزاس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’کنال،  پاناما کے قبضے میں ہی رہے گی۔‘‘

جوز راؤل مولینو کا اپنے  ردعمل میں کہنا تھا کہ پاناما نہر اور اس کے ملحقہ علاقے کا ہر مربع میٹر پاناما کی ملکیت ہے اور یہ ایسا ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کی خودمختاری اور آزادی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کو آپس میں ملانے والے اس آبی راستے ’’ پاناما کنال‘‘ کی اصل کہانی ہے کیا؟  آئیے اس معاملے کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔

تفصیلی خبر:

یہ پاناما کنال کے میرفلورس لاک ہیں۔ ایک مال بردار بحری جہاز نہر سے گزر رہا ہے۔ پاناما نہر کی مجموعی لمبائی 80 کلومیٹر سے زائد ہے۔ یہ بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس طرح اس نہر کے ذریعے عالمی تجارت کو ایک اہم آبی راستہ مہیا ہوتا ہے۔ نہر سے ہونے والی جہاز رانی پاناما کی معیشت کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔

جارج لوئس قوئی جینو، سابق منتظم، پاناما نہر

پاناما نہر سے ہونے والی آمدنی کا پاناما کی جی ڈی پی میں براہ راست تقریباً 4 فیصد حصہ ہے ۔یہ 4 فیصد صرف براہ راست حصہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔ بڑی بندرگاہوں اور آزاد تجارتی زونز سے متعلق سرگرمیاں اس کے علاوہ ہیں۔ پورا سمندری لاجسٹکس سسٹم ملک کی جی ڈی پی میں تقریباً 31 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔

یہ 9 جنوری 1964 کا دن تھا جب پاناما کے سینکڑوں طلباء امریکہ کے زیر قبضہ کنال کے علاقے میں پہنچے اور مطالبہ کیا کہ امریکہ کے سول سکول میں پاناما کا پرچم لہرایا جائے گا۔ اس مطالبے کی بنیاد ایک معاہدہ تھا جو اس سے قبل پاناما اور امریکہ کی حکومتوں کے درمیان طے پایا تھا۔ معاہدے میں کہا گیا تھا کہ کنال زون کے عوامی مقامات پر دونوں ملکوں کے پرچم ایک ساتھ لہرائے جانے چاہئیں۔

پاناما سے آئے ان طلباء کو اسکول میں موجود امریکی باشندوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ مزاحمت کرنے والوں نے پاناما کے طلباء کے لائے ہوئے پرچم کو پھاڑ ڈالا تھا۔ اس کے بعد پاناما کے دسیوں ہزار افراد اپنا پرچم لئے سڑکوں پر نکل آئے اور نہر زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ پاناما کی تاریخ میں اس وقعہ کو ’’ پرچم کی حفاظت‘‘ کے عنوان سے جانا جاتا ہے۔

فریڈریکو الوراڈوبریڈ ، پرچم حفاظت  کے مظاہر ےمیں شامل شہری

اس وقت بہت سے لوگوں نے نہر زون میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن وہاں موجود پولیس اور امریکی فوجیوں نے انہیں  اندر داخل ہونے سے روکے رکھا تھا۔ فوج اور پولیس نے گولیاں بھی چلائیں جس کے باعث لوگوں کو چھپنا اور واپس جانا پڑاتھا۔ 9 سے 12 جنوری کے درمیان جاری اس کشیدگی کے دوران 21 افراد ہلاک جبکہ 500 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!