بدھ, اگست 27, 2025
No menu items!
No menu items!
تازہ ترینغزہ میں امدادی کارکن بھی بے گھر، بھوک اور مشکلات کا شکار

غزہ میں امدادی کارکن بھی بے گھر، بھوک اور مشکلات کا شکار

 بین الاقوامی امدادی ادارے کئی برسوں تک غزہ کے لیے سہارا بنے رہے ہیں ۔یہ ادارے  2007 سے جاری ناکہ بندی میں دو ملین سے زائد افراد کو مشکلات سہنے میں امداد فراہم کرتے رہے ہیں۔

یہ ادارے خوراک، ادویات اور تعلیم فراہم کرتے رہے ہیں۔

تاہم جنگ طویل ہونے کے باعث یہ امدادی کارکن جو کبھی اس نظام کی ریڑھ کی ہڈی تھے خود بھی بے گھر بھوکے اور خوفزدہ ہو گئے ہیں۔ منگل کو جب دنیا نے یومِ انسانی ہمدردی منایا تو یہ کارکن بھی انہی حالات سے دوچار نظر آئے جن سے وہ بچانے کے لیے سرگرم تھے۔

جنگ سے پہلے غزہ شہر کی 36 سالہ اقوامِ متحدہ کی اہلکار ریحام سعید خود کو خوش قسمت سمجھتی تھیں۔ ان کی تنخواہ نے شوہر اور چار بچوں کے لیے ایک سادہ مگر پُرسکون زندگی فراہم کی تھی۔

آج ان کا خاندان بمباری قلت اور خوف کے باعث ایک پناہ گاہ سے دوسری پناہ گاہ تک بھٹک رہا ہے۔

ساوٴنڈ بائٹ (عربی): ریحام سعید، غزہ شہر سے تعلق رکھنے والی اقوامِ متحدہ اہلکار

“جنگ کے چوتھے دن سے ہی میرا بے گھر ہونے کا سفر شروع ہو گیا تھا۔ دس سے زیادہ مرتبہ کبھی رشتہ داروں کے گھر گئی اور کبھی پناہ گاہوں میں۔ یہ بہت مشکل وقت تھا۔ میں نے اپنا گھر شدید بمباری اور گولیوں کی بوچھاڑ کے دوران چھوڑا ہے۔ پہلے رشتہ داروں کے پاس پناہ لی پھر بہن کے گھر لیکن وہاں بھی بمباری ہو گئی۔ ہم ملبے تلے زخمی حالت میں دبے رہے مگر کسی طرح زندہ بچ گئے ہیں۔

جنگ کے دوران زندگی بہت سخت ہو گئی ہے۔ جب میں اقوامِ متحدہ کے ریلیف اسکولوں میں بے گھر افراد کی خدمت سے واپس آتی ہوں تو بچوں کے لیے روٹی پکانے کی تیاری کرتی ہوں آٹا گوندھتی ہوں۔ پہلے روٹی بیکری سے خریدتے تھے اب گھر پر آگ جلا کر پکاتے ہیں اور کپڑے بھی ہاتھ سے دھوتے ہیں کیونکہ بجلی نہیں ہے۔ زندگی واقعی بہت مشکل ہو گئی ہے۔ میں باقی وقت بچوں کو کسی بھی آسان طریقے سے پڑھانے میں لگاتی ہوں کیونکہ وہ دو سال سے اسکول نہیں جا سکے ہیں۔”

جنگ نے امدادی اداروں کی سرگرمیاں ماند کر دی ہیں۔ پابندیوں اور بمباری نے خوراک ادویات اور امداد پہنچانے کی صلاحیت شدید متاثر کر دی ہے۔ مارچ میں مختصر جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے ناکہ بندی مزید سخت کر دی جس سے آٹے ایندھن اور دواؤں کی قلت بڑھ گئی۔ اقوامِ متحدہ کے عہدیدار اب خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ کی بڑی آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔

غزہ، فلسطین سے شنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندے کی رپورٹ

———————————————–

آن سکرین ٹیکسٹ:

غزہ میں امدادی اداروں  کے کارکن بھی بے گھر

دو ملین سے زائد افراد کی مدد کرنے والے ادارے خود بھی مشکلات کا شکار

جنگ طویل ہونے سے امدادی کارکن بھوک، خوف اور بے گھر ہونے پر مجبور

ریحام سعید کا خاندان بمباری اور قلت کے باعث دس بار بے گھر ہوا

ملبے تلے دبنے کے باوجود بھی کسی طرح زندہ بچ نکلے، امدادی کارکن اقوامِ متحدہ

بچے دو سال سے سکول نہیں جا سکے،امدادی کارکن اقوامِ متحدہ

پابندیاں اور بمباری خوراک و ادویات کی فراہمی مفلوج کر رہی ہیں

مارچ میں جنگ بندی ختم، اسرائیل نے ناکہ بندی مزید سخت کر دی

غزہ کی بڑی آبادی قحط کے دہانے پر ہے، اقوامِ متحدہ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!